اسلام آباد(سچ خبریں)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کابینہ نے عالمی سازش کو سامنے رکھ کر لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق خان کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن تشکیل دے دیا ہے، کمیشن دیکھے گا کہ خط میں رجیم چینج کی دھمکی دی گئی ہے یا نہیں، خط کا مواد اسمبلی میں رکھا جائے گا، دیکھا جائے گا کہ عالمی سازش میں مقامی ہینڈلر کون تھے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے آج ایک بار پھر عمران خان کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا، کابینہ نے اپنے عزم کو دوہرایا کہ پوری قوم کی طرح ہم بھی وزیراعظم عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے فیصلے پر بات کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کل کے فیصلے سے پوری پارلیمنٹ کی سپریمسی اور بالادستی خطرے میں پڑھ گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے جسطرح سے حکم جاری کیا، اسبملی کا اجلاس بھی خود طلب کرلیا، اجلاس کے وقت کا تعین بھی خود کیا، اس سے پارلیمنٹ کی بالادستی خطرے میں پڑھ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے پاس اسپیکر کی رولنگ کا مواد نہیں تھا تو پھر کیسے عدالت اس پر یہ فیصلہ دے سکتی ہے کہ اسپیکر نے اپنا ذہن استعمال کیا ہے یا نہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اگر عدالت رولنگ سے متعلق فیصلہ کرنا چاہتی تھی تو اس کو تمام مواد کو دیکھنا اور اس کا جائزہ لینا چاہیے تھا جو اسپیکر کے پاس موجود تھا یا جس کی بنیاد پر اسپیکر تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے اور اجلاس ملتوی کرنے کے فیصلے تک پہنچے تھے۔
انہوں نے کہا سپریم کورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے سے متعلق ہماری قانونی ٹیم مشاورت کر رہی ہے، قانونی ٹیم فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل دائر کرنے سمیت دیگر قانونی آپشنز کا جائزہ لے رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ نے جو حیرت انگیز فیصلہ کیا ہے وہ یہ ہے کہ جو ہمارے منحرف اراکین ہیں وہ ووٹ ڈال سکیں گے جبکہ وہ کیس تو سپریم کورٹ میں سنا ہی نہیں گیا، سپریم کورٹ کے سامنے تو یہ کیس ہی نہیں تھا کہ وہ ووٹ ڈال سکتے ہیں یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں جس طرح سے ہارس ٹریڈنگ کی گئی ہے اس پر پوری قوم کو تشویش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ گزشتہ روز کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اداروں کا اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرنے کا اصول متاثر ہوا ہے، پاکستان میں ‘سیپیریشن آف پاور’ کے اصول کی بری طرح خلاف ورزی ہوئی ہے، اب پارلیمنٹ کی حاکمیت اور بالا دستی اب برقرار نہیں رہی، حاکمیت اور بالا دستی اب پارلیمنٹ سے سپریم کورٹ کی جانب منتقل ہوگئی ہے، اس کا مطلب ہے کہ اب پاکستان کے عوام ملک کے حاکم نہیں رہے بلکہ چند ججز اب ملک کے فیصلے کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان تمام پہلوؤں کو مد نظر رکھتے ہوئے سپریم کورٹ کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور ہم اس پر نظر ثانی کے لیے عدالت سے رجوع کریں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف موجودہ تحریک عدم اعتماد کوئی عام تحریک نہیں جو عام حالات میں پیش کردی گئی ہو، یہ تحریک عدم اعتماد عالمی سازش کے تحت لائی.