اسلام آباد(سچ خبریں) مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز نے عدالت عظمیٰ کی جانب سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو وزیر اعظم عمران خان کے خلاف مقدمات کی سماعت سے روکنے کے تحریری حکم نامے پر کہا ہے کہ یہ عدلیہ کی ساکھ اور وقار کے لیے اچھا نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ایک نا اہل شخص کو بچانے کے لیے پورا نظام عدل اور عدلیہ کا وقار خطرے سے دوچار ہے۔
جاتی امرا سے ڈسکہ کے لیے روانگی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ایک نااہل شخص کو بچانے کے لیے پورا نظام عدل اور عدلیہ کا وقار خطرے سے دوچار ہے’۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات سے قبل وفاداریاں تبدیل کرانے کے لیے اراکین پر فون کرکے دباؤ ڈالے جاتے ہیں جس کی وجہ سے لوگ مجبور ہو جاتے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو توڑنے کی تاریخی کوشش کی گئی ہے، میرا نہیں خیال کسی جماعت کے اوپر اتنا ظلم اور زیادتی کی گئی ہے، پوری ریاست اور ادارے ایک جماعت کے خلاف جھونک دیے گئے ہیں، لیکن وہ جماعت نہیں ٹوٹی کیونکہ اب یہ نظریاتی جماعت بن چکی ہے، آپ جماعت کو تو توڑ سکتے ہیں لیکن نظریات نہیں توڑ سکتے، یہ جماعت بھی نہیں توڑ سکے جو ان کی ناکامی اور شکست ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو بچانے کے لیے جو الفاظ استعمال ہوئے ہیں، جب نواز شریف وزیراعظم تھے تو اس کے بالکل الٹ ہوا تھا، ہم انصاف کے 2 نظام کیخلاف آوازاٹھارہےہیں، لوگ چہرے، ریمارکس اور فیصلوں میں فرق دیکھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام یہ دیکھ رہے ہیں کہ ایک نالائق کو بچانے کے لیے سارے انصاف کے نظام، عدلیہ ججز کی عزت کو جھونکا جارہا ہے، ججز پر بھی یہ بات گراں گزرتی ہے اور کچھ مجبور بھی ہوسکتے ہیں لیکن یہ عدلیہ کی ساکھ اور عزت کے لیے اچھی چیز نہیں، ایک شخص کو بچانے کے لیے عدلیہ اور عدل کے پورے نظام کو جھونکنا عقلمندی نہیں۔
انہوں نے ویڈیو کے حوالے سے سوال پر کہا کہ ویڈیو بنانے والے، پیسے دینے والے اور لینے والے یہ خود ہیں، یہ کسے بے وقوف بنارہے ہیں اور عمران خان اٹھ کر کہتے ہیں ویڈیو کی ٹائمنگ نہ دیکھیں، جب آپ کو ٹائمنگ زیب دیتی ہے تو چیئرمین سینیٹ کا پورا الیکشن چوری کر لیتے ہو، اب تمہارے ارکان اسمبلی بھاگ رہے ہیں تو اب آپ کو ٹائمنگ یاد آگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ خفیہ رائے شماری کو سپورٹ نہیں کرتی، ہم ان کے دوہرے معیار کو منظر عام پر لانا چاہتے ہیں، ہم دل سے چاہتے ہیں کہ سینیٹ الیکشن میں جو حرکات ہوتی ہیں ان کا خاتمہ ہو۔
مریم نواز نے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف خفیہ بیلٹ اور پیسوں سے نہیں ہوتا بلکہ فون کرائے جاتے ہیں کہ جلدی سے وفاداری تبدیل کرو، اپنی جماعت کو ووٹ نہ ڈالنا ورنہ تمہاری فلاں فائل کھل جائے گی، تمہاری فلاں ویڈیو ریلیز ہو جائے گی، تو یہ سلسلہ بھی بند ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایک جعلی حکومت کے نصیب میں یہ قانون سازی نہیں ہے، یہ قانون سازی عوامی نمائندے کریں گے، عوام کی منتخب اسمبلی کرے گی جس کو عوام منتخب کر کے بھیجیں گے، یہ کسی کا مہرہ نہیں کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اراکین بھاگنے سے مہرے کو تکلیف ہوئی ہے لیکن پی ڈی ایم اس کو کوئی ریلیف نہیں لینے دے گی۔
جب ان سے سوال پوچھا گیا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ فوج کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، آپ کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو سامنے لے کر آئیں، تو اس کے جواب میں مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر میرے لیے محترم ہیں، فوج کے ادارے کے ترجمان اور اچھے انسان ہیں، وہ خود کو سیاست سے دور رکھتے ہیں لیکن جب وہ اس طرح کی بات کریں گے تو عوام میں مذاق اڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے کئی سال ایک کے بعد ایک چیز عوام کے سامنے آئی ہے کہ کس طرح سینیٹ کا الیکشن جن کا حق تھا ان سے چھینا گیا، جسٹس شوکت صدیقی کے ساتھ جو ہوا، ان کے بیان پوری دنیا کے سامنے ہیں، کس طرح قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ ہو رہا ہے اور جس طرح 2018 میں عوام کے حق پر ڈاکا ڈالا گیا، پوری دنیا کے سامنے ہے، تو آپ بات وہ کریں جو دنیا مانے ورنہ آپ کی ساکھ خراب ہو گی، ایک ادارے کی ساکھ خراب ہو گی کیونکہ آپ کے ایک ادارے کے ترجمان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ آپ کی ساکھ کے لیے اچھا نہیں ہے، اس سے بہتر ہے کہ آپ خاموشی اختیار کریں اور اس چیز پر بالکل بات نہ کریں لیکن غلط بیانی نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم انتخابی اصلاحات ضرور کریں گے، پی ڈی ایم بھی یہی چاہتی ہے، پاکستان مسلم لیگ(ن) بھی یہی چاہتے ہے، پاکستان مسلم لیگ(ن) بھی یہی چاہتی ہے کہ حقیقی جمہوریت ہو اور جس کو لوگ ووٹ ڈالیں، ڈبو میں سے اسی کا ووٹ نکلے، آر ٹی ایس نہ بیٹھ جائے اور جنوبی پنجاب کا محاذ اچانک نہ کھڑا ہو جائے لیکن یہ قانون سازی اس بندہ تابعدار کے ساتھ بیٹھ کر نہیں ہو سکتی۔
مریم نواز نے کہا کہ پارٹی سے بے وفائی کرنے والوں کے نام سامنے آنے چاہئیں، کچھ ہمیں پتہ بھی ہے لیکن بات یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی پارٹی سے بے وفائی نہیں کرنا چاہتا اور آپ اس پر اس قسم کے دباؤ ڈالیں گے، اس کو فون کرائیں گے تو لوگ مجبور ہو جاتے ہیں لیکن اب یہ سلسلہ نہیں چلے گا، اب احتساب یہ جماعتیں کم کریں گی اور یہ عوام زیادہ احتساب کریں گے، یہ چہرے اب چھپے نہیں رہیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شاید ڈی جی آئی ایس پی آر کو بیک ڈور رابطوں کا علم نہ ہو، جب بات ہوتی ہے تو اوپر کے لیول پر ہوتی ہے، ہر کسی کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا، بیک ڈور رابطوں کی ضرورت ان کو ہے جو مشکل میں ہیں، ہمیں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ مانتی ہوں کہ سلیکٹرز کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ان کو یہ طعنے دیے جاتے ہیں کہ یہ ہے وہ سوغات جس کو آپ لے کر آئے تھے، جس نے پاکستانی عوام کا بیڑا غرق کردیا ہے، تو جواب تو ان کو دینا پڑے گا لیکن جواب اب عوام لیں گے۔