اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) اور حکومت کے مابین مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں جبکہ احتجاجی شرکا اسلام آباد کی طرف مارچ نہیں کریں گے۔
ڈان ٹی وی سے ٹیلی فونک گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کافی حد تک طے پا چکے ہیں اور ایک بجے مذاکرات سے متعلق تفصیلی بات چیت کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کے زیر حراست افراد کو چھوڑ دیا جائے گا اور ماضی میں کیے گئے معاہدے کے تحت فرانسیسی سفارت کار کو بے دخل کرنے کا معاملہ قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے بتایا کہ ٹی ایل پی کے لوگ منگل دوپہر 12 بجے تک ادھر ہی قیام کریں گے جہاں وہ اس وقت موجود ہیں جبکہ دونوں طرف ٹریفک کھول دی جائے گی۔
شیخ رشید نے کہا کہ آئندہ روز یعنی پیر کو ٹی ایل پی کا ایک وفد بھی ہماری طرف آئے گا اور ان کے مسائل سے متعلق بات چیت شروع ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئندہ دو تین روز میں ان کے مسائل پر بات ہوگی لیکن احتجاجی مظاہرین اسلام آباد کی طرف مارچ نہیں کریں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز ٹی ایل پی کا مارچ لاہور سے اسلام آباد کی طرف رواں ہوچکا تھا جبکہ لاہور میں تمام سڑکیں کھول دی گئی تھیں۔
لاہور کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) عمر شیر چٹھہ کا کہنا تھا کہ شہر کی تمام سڑکیں ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہیں اور میٹرو بس سروس گجو مٹہ سے میو کالج تک جزوی طور پر بحال کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہر کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے مختلف علاقوں کا دورہ کیا تھا۔علاوہ ازیں اسلام آباد ٹریفک پولیس نے ایک الرٹ جاری کیا تھا جس میں شہریوں کو آگاہ کیا گیا تھا کہ ایکسپریس چوک ٹریفک کے لیے بند ہے۔
خیال رہے کہ لاہور میں کالعدم تنظیم کے دھرنوں کا تازہ دور منگل سے شروع ہوا تھا تاکہ پنجاب حکومت پر اس کے سربراہ حافظ سعد حسین رضوی کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالا جائے جو ٹی ایل پی کے مرحوم بانی خادم حسین رضوی کے بیٹے ہیں۔سعد رضوی کو پنجاب حکومت نے رواں برس 12 اپریل کو ’پبلک آرڈر کی بحالی (ایم پی او)‘ کے تحت حراست میں لیا تھا۔
تاہم ٹی ایل پی کے رہنما پیر اجمل قادری نے جمعرات کو اپنے زیر حراست قائد کی رہائی سے الگ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس اقدام کا مقصد ’حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا احترام‘ ہے۔
واضح رہے کہ ٹی ایل پی کے قائدین اور کارکنوں کے پولیس کے ساتھ تصادم کے نتیجے میں 3 پولیس اہلکار شہید اور متعدد زخمی ہوچکے ہیں۔
اس حوالے سے لاہور کے ڈی آئی جی (آپریشنز) کے ترجمان مظہر حسین نے کہا تھا کہ دو شہید پولیس اہلکاروں کی شناخت ایوب اور خالد کے نام سے ہوئی ہے البتہ تیسرے اہلکار کی شناخت نہیں ہو سکی تاہم وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ تین پولیس اہلکار شہید ہوئے۔