اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وزیر آباد میں ان پر قاتلانہ حملہ کرنے والا شخص مذہبی انتہاپسند نہیں بلکہ ایک ’تربیت یافتہ شوٹر‘ تھا۔
جرمن نشریاتی ادارے ’ڈی ڈبلیو‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا کہ حملہ آور کا پروفائل پہلے سے ہی تیار کیا گیا تھا جو کسی مذہبی جنونی سے مماثلت نہیں رکھتا اور وہ کوئی مذہبی انتہاپسند نہیں بلکہ ایک تربیت یافتہ شوٹر ہے۔
عمران خان نے کہا کہ جہاں حملہ ہوا وہاں دو شوٹر موجود تھے اور یہ تصدیق ہوئی ہے کہ ایک شخص سامنے سے فائرنگ کر رہا تھا جبکہ وہاں اور بھی فائرنگ ہوئی، جیسا کہ دو الگ قسم کی گولیاں برآمد ہوئی ہیں۔
انہوں نے حملے کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ’مجھے اس منصوبے کا پہلے ہی پتا تھا جو کہ دو ماہ قبل تیار کیا گیا تھا‘۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ رانا ثنااللہ پر ماڈل ٹاؤن سانحہ اور ماورائے عدالت قتل میں ملوث ہونے کا الزام بھی عائد کیا۔
عمران خان نے شہباز شریف اور رانا ثنااللہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قتل ان کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے اور وہ آپس میں ملے ہوئے ہیں اور اس افسر کا پس منظر لوگوں کو نشانہ بنانا رہا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ تحقیقات کے لیے تمام ثبوت فراہم کر سکتے ہیں، مزید کہا کہ جب بھی منصفانہ تفتیش ہوگی، یہ تینوں ملوث پائے جائیں گے۔
لانگ مارچ اور نئے انتخابات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر عمران خان نے کہا کہ وہ یہ سب کچھ ملک کی صورت حال پیش نظر رکھتے ہوئے ملک کو اس صورت حال سے بچانے کے لیے کر رہے ہیں جہاں سے واپسی بھی نہیں ہوسکے گی۔ صحت کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چند ہفتوں میں وہ صحت یاب ہو جائیں گے۔
خیال رہے کہ 3 نومبر کو پنجاب کے ضلع وزیر آباد میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران عمران خان پر فائرنگ ہوئی تھی جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوئے تھے جبکہ پی ٹی آئی کا حامی معظم نواز نامی شخص جاں بحق ہوگیا تھا، تاہم حملہ آور کو پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔