?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں اپنا جواب جمع کروا دیا، جس میں کہا گیا کہ ججز ٹرانسفر کی سمری کا آغاز وزارت قانون کی جانب سے کیا گیا، وزارت قانون سے وزیراعظم اور پھر صدر کو سمری بھجوائی گئی جب کہ صدر مملکت نے سمری منظور دی۔
ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس میں دو روز قبل آئینی بینچ کے روبرو رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جواب جمع کروایا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت صدر مملکت جج کا تبادلہ کرسکتا ہے۔
ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کروادیا، جواب اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے رجسٹرار نے جمع کروایا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا کہ ججز ٹرانسفر کی سمری کا آغاز وزارت قانون کی جانب سے کیا گیا، وزارت قانون سے وزیراعظم اور پھر صدر کو سمری بھجوائی گئی جب کہ صدر مملکت نے سمری منظور دی۔
جواب میں کہا گیا کہ سمری منظور کرتے وقت چیف جسٹس پاکستان اور متعلقہ ہائیکورٹ چیف جسٹسز سے مشاورت کی گئی، آئین کے آرٹیکل 200 کے مطابق ججز ٹرانسفر کیا گیا۔
مزید کہا گیا ’جسٹس سرفراز ڈوگر پہلے ہی بطور ایڈیشنل جج اور پھر مستقل جج کے طور پر حلف اٹھا چکے ہیں جب کہ سابقہ چیف جسٹس نے ٹرانسفر کے بعد انتظامی کمیٹی تشکیل دی‘۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جواب کے ہمراہ نئی ججز سینیارٹی فہرست ، ججز ٹرانسفر نوٹیفی کیشنز اور ہائیکورٹ ججز ریپریزنٹیشن بھی جمع کروائی گئی ہے۔
خیال رہے کہ جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال، جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5 رکنی آئینی بینچ منگل کو اسلام آباد ہائیکورٹ ججز تبادلہ و سینیارٹی کیس کی سماعت کرے گا۔
حکومت نے تمام خط وکتابت جمع کروادی
دوسری جانب، وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں ججز تبادلوں پر تمام خط و کتابت بھی جمع کروا دی ہے۔
حکومت نے تبادلوں کی تمام تفصیلات متفرق درخواست کی صورت میں جمع کرائی گئیں ہیں، دستاویزات میں وزیراعظم کی صدر کو بھیجی گئی سمری اور صدر کی منظوری پر مبنی دستاویز شامل ہیں۔
اس کے علاوہ تبادلے کے لیے ججز اور متعلقہ چیف جسٹس صاحبان کی دی گئی رضامندی پر مبنی دستاویزات بھی شامل ہیں۔
جوڈیشل کمیشن کا جواب بھی جمع
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلے اور سینیارٹی کیس میں جوڈیشل کمیشن نے بھی اپنا جواب سپریم میں جمع کروا دیا۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کا مینڈیٹ آئین کے آرٹیکل 175 اے میں دیا گیا ہے، جوڈیشل کمیشن کی بنیادی ذمہ داری سپریم کورٹ، ہائیکورٹ اور فیڈرل شریعت عدالتوں میں ججز کی تقرری ہے۔
جوڈیشل کمیشن کے جواب میں کہا گیا ہے کہ موجودہ کیس ججز کے تبادلے سے متعلق ہے، ججز کے تبادلوں میں آئین کے مطابق جوڈیشل کمیشن کا کوئی کردار نہیں۔
سیکریٹری جوڈیشل کمیشن نیاز محمد کی جانب سے جواب جمع کروایا گیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی متفرق درخواست
اس سے قبل، سپریم کورٹ آئینی بینچ میں زیر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ ججز تبادلہ و سنییارٹی کیس میں لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے متفرق درخواست دائر کردی گئی۔
لاہور بار ایسوسی ایشن کی جانب سے حامد خان ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں نئے قانونی سوالات اور گراونڈز شامل کیے گئے ہیں۔
درخواست میں قانونی سوالات اٹھاتے ہوئے موقف اخیتار کیا گیا کہ کیا ججز تبادلے کا نوٹیفکیشن غیر قانونی نہیں تھا، کیا مشاورت کے بعد ججز ٹرانسفر کا عمل چیف جسٹس نے شروع نہیں کرنا تھا؟
درخواست میں کہا گیا کہ ایگزیکٹو کی جگہ کیا سمری چیف جسٹس نے نہیں بھیبجنا تھی؟ کیا سینئر ججز سے بھی مشاورت چیف جسٹس کی ذمہ داری نہیں تھی؟ عدالت جائزہ لے کیا ججز تبادلے عوامی مفاد میں تھے؟
کیس کا پس منظر
واضح رہے کہ 20 فروری 2025 کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز سینیارٹی کے معاملے پر 5 ججز نے سینیارٹی کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سینیارٹی کے خلاف ریپریزنٹیشن درخواست دائر کی تھی۔
49 صفحات پر مشتمل آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ قرار دے کہ صدر کو آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات حاصل نہیں ہیں۔
درخواست میں استدعا کی تھی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں منتقل ہونے والے ججز کو آئین کے آرٹیکل 194 کے تحت حلف اٹھانے تک عدالت کا مستقل رکن نہیں سمجھا جاسکتا۔
درخواست گزاروں نے 10 فروری کو جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی جانب سے زیر غور سینیارٹی لسٹ کو بھی چیلنج کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں ٹرانسفر کیے گئے ججوں کو غلط طریقے سے شامل کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے سپریم کورٹ میں ترقی کے لیے نامناسب سفارشات کی گئیں۔
بعد ازاں، سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے تمام فریقین سے جواب طلب کیا تھا۔
مشہور خبریں۔
الیکشن کمیشن کا منحرف ارکان کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے مدد لینے کا فیصلہ
?️ 18 مئی 2022اسلام آباد (سچ خبریں)الیکشن کمیشن آف پاکستان نے منحرف ارکان کیس میں
مئی
ٹرمپ کے دور میں اسرائیل کے لیے امریکی امداد مشروط
?️ 22 جنوری 2025سچ خبریں: اقتصادی اخبار Calcalist کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ
جنوری
اسٹیبلشمنٹ سے گلے شکووں کے باوجود وطن کے دفاع میں پیش پیش ہیں، مولانا فضل الرحمٰن
?️ 9 مئی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن
مئی
پی ٹی آئی روز بروز بہتر پوزیشن میں آ رہی ہے: شیخ رشید
?️ 31 جولائی 2021اسلام آباد(سچ خبریں)وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ
جولائی
چینی کی قیمتوں کی ہیرا پیری میں مزید شوگر گروپس کا نام سامنے آیا ہے
?️ 26 مارچ 2021لاہور(سچ خبریں) فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے ‘قیاس آرائیوں
مارچ
ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن کیس: پرویز الٰہی کے شریک ملزم کا 7 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
?️ 9 جنوری 2024لاہور: (سچ خبریں) لاہور کی احتساب عدالت نے ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ
جنوری
فلسطینیوں کی اربعین زائرین کی خدمت
?️ 15 ستمبر 2022سچ خبریں:فلسطین کے مقصد کی مرکزیت اور امام حسین کی تحریک سے
ستمبر
غزہ کی جنگ کا اصلی مقصد کون ہے؟ UNRWAکی رپورٹ
?️ 13 مارچ 2024سچ خبریں: UNRWA نے زور دیا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ
مارچ