?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) بینکنگ ذرائع کا کہنا ہے کہ کرنسی مارکیٹ میں متوازی شرح تبادلہ دوبارہ نمایاں ہوگئی ہے جہاں ڈالر سرکاری شرح تبادلہ کے برعکس زائد نرخ پر فروخت ہو رہا ہے، اس سے خاص طور پر چھوٹے درآمد کنندگان متاثر ہو رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق درآمدات یا لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) کھولنے پر اب کوئی سرکاری پابندی نہیں ہے، اس کے باوجود یہ فرق سامنے آرہا ہے۔
انٹربینک مارکیٹ میں کرنسی ڈیلر عاطف احمد نے کہا کہ کچھ درآمد کنندگان اب بھی سرکاری نرخ پر ڈالر حاصل کر سکتے ہیں لیکن بالخصوص چھوٹے درآمد کنندگان سے اسٹیٹ بینک کی جانب سے طے کردہ سرکاری نرخ سے 2 روپے سے 3 روپے فی ڈالر زیادہ وصول کیے جاتے ہیں۔
بینکرز کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ حکومت کی حالیہ بات چیت کے دوران ایل سیز کھولنا نسبتاً آسان ہو گیا ہے۔
آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں پاکستان کی شرح تبادلہ سے متعلق پالیسیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کرنسی کو کنٹرول کرنے کے لیے انتظامی اقدامات کے خلاف مشورہ دیا ہے۔
بینکنگ سیکٹر، کرنسی مارکیٹ میں اسٹیٹ بینک کی مداخلت کی تردید کرتا ہے لیکن بینکرز الزام لگاتے ہیں کہ اسٹیٹ بینک سے زبانی ہدایات موصول ہوتی ہیں، ان کا دعویٰ ہے کہ بعض اوقات اسٹیٹ بینک صبح کے وقت ایکسچینج ریٹ جاری کرتا ہے اور بینک اس نرخ کے پابند ہوتے ہیں۔
ستمبر سے قبل اوپن مارکیٹ کے ساتھ ایک متوازی مارکیٹ بھی فعال ہوگئی تھی جس نے سرکاری شرح تبادلہ کو بری طرح متاثر کیا، تقریباً 4 ارب ڈالر کی ترسیلات کو غیر قانونی چینلز کی جانب موڑ دیا گیا۔
تاہم ستمبر کے اوائل میں اس غیر قانونی مارکیٹ کے خلاف کریک ڈاؤن کے نتیجے میں اوپن مارکیٹ میں ایکسچینج ریٹ میں نمایاں کمی واقع ہوئی، ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مضبوط ہوا اور ڈالر کی قدر 330 سے کم ہوکر 277 پر آگئی۔
ڈالر کی قدر میں حال ہی میں دوبارہ اضافہ ہوا ہے، جو گزشتہ 2 سیشنز میں 1.64 روپے کی کمی سے پہلے مسلسل 17 سیشنز میں بڑھتی رہی، کرنسی کے ماہرین اور تجزیہ کار موجودہ شرح تبادلہ کے بنیادی اصولوں کی پائیداری پر سوال اٹھا رہے ہیں۔
ایک ماہر اور کرنسی تجزیہ کار نے کہا کہ جیسے ہی آئی ایم ایف کے ساتھ عملے کی سطح کا معاہدہ ہوا، مالیاتی شعبے کی اعلیٰ مشینری نے درآمدات پر سخت پابندیاں عائد کر دیں۔
ٹریس مارک کے سی ای او فیصل مامسا نے کہا کہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کو نیچے لانے کے لیے مارکیٹ میں اپنائے جانے والے حربوں کے ساتھ مداخلت کی گئی، مبینہ طور پر درآمدی ادائیگیاں ملتوی کر دی گئیں، نئی ایل سی کا اجرا محدود کر دیا گیا اور مارکیٹ ٹریڈنگ میں کڑی نگرانی کی گئی۔
اس مداخلت کے نتیجے میں روپیہ 17 دن کے مسلسل خسارے کے بعد سنبھلا اور ڈالر کے مقابلے میں 288 سے 286.50 تک آگیا۔
انہوں نے کہا کہ اب مارکیٹ میں تخمینہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط ہوجائے گا اور تقریباً 282 پر آجائے گا، توقع ہے کہ اُس وقت اسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈالر کی خریداری دوبارہ شروع کی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کثیرالجہتی اداروں کی جانب سے قرضے اور آئی ایم ایف کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی جانب سے قرض کی قسط کی منظوری سے روپے کی قدر میں بہتری کی توقع ہے۔
مشہور خبریں۔
امریکہ نائیجر سے اپنی فوج واپس بلانے پر کیوں مجبور ہوا؟
?️ 20 اپریل 2024سچ خبریں: نائیجر کے نئے حکمرانوں اور عوام کے سڑکوں پر مظاہروں
اپریل
مسلم لیگ (ن) سادہ اکثریت کے ساتھ وفاق میں حکومت بنائے گی، رانا ثنا اللہ کا دعویٰ
?️ 18 نومبر 2023لاہور: (سچ خبریں) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ
نومبر
فرانس میں غم و غصہ؛ پیرس میں457 مظاہرین گرفتار،903 مقامات پر آتشزدگی
?️ 25 مارچ 2023سچ خبریں:فرانسیسی میڈیا نے اس ملک میں پنشن قانون میں اصلاحات کے
مارچ
پارٹی سربراہی کا معاملہ: عمران خان کا سپریم کورٹ سے رجوع
?️ 7 جنوری 2024اسلام آباد:(سچ خبریں) اسلام آباد ہائی کورٹ کا عمران خان کو پارٹی
جنوری
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا
?️ 19 دسمبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کی انٹرا
دسمبر
امریکا آئی ایم ایف کے ذریعے ہم پر دباؤ ڈالے گا:عمران خان
?️ 8 مارچ 2022اسلام آباد(سچ خبریں)وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امریکا آئی ایم ایف
مارچ
غزہ کی 80 فیصد سے زیادہ آبادی اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور
?️ 5 دسمبر 2023سچ خبریں:ادارے UNRWA کے مطابق غزہ پر قابض فوج کے حملوں کی
دسمبر
وینزویلا کے صدر کا یورپی رہنماؤں اور دنیا بھر کے عیسائیوں سے اہم سوال
?️ 7 اگست 2023سچ خبریں: وینزویلا کے صدر نے قرآن پاک کو نذر آتش کرنے
اگست