اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری نے کہا ہے کہ عوام سے کئے وعدے پورے کررہے ہیں، بجلی کی قیمتوں میں عوام کو ریلیف دے رہے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سستی بجلی فراہم کرنے کا مقصد معاشی سرگرمیوں کو بحال کرنا اور لوگوں کا بوجھ کم کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سستی بجلی فراہمی سے لوگ مہنگی گیس جو ان کے لیے زیادہ نقصان دہ ہے اس کو ترک کریں گے۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں 31 مارچ تک اس کو کرپائیں گے لیکن ہمارے شراکت دار ان کی رائے کے مطابق ہمیں اس کو آزمانہ ضروری ہے، اگلے 2 ماہ کے نتائج کے انحصار اس بات پر ہے کہ ہر سال 6 ماہ کے لیے ہم اس پیکچ کو لے کر آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے صنعت کاروں اور کاروباری افراد کو بھی فائدہ ہوگا جو ان 6 ماہ میں بھی باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ پاکستان کے معیشت کے اندر ایک بہتر کردار ادا کرسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے اصلاحاتی ایجنڈے کا ایک بہت بڑا ہدف تھا جس کل ہم نے حاصل کیا، قیمتوں کے مستقل بنیادوں پر کم ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔
وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ آج کے اس اعلان کی اشد ضرورت کی وجہ پاکستان میں بجلی کے ترسیلی نظام کے ادارے (این ٹی ڈی سی) ہے جو ماضی میں بہت بد انتظامی کا شکار رہا جس کے منصوبے کئی سالوں تک تاخیر سے سسٹم میں بہتری لاتے رہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ تاخیر ہمارا ترسیلی نظام برداشت نہیں کرسکتا، جن منصوبوں کے اخراجات 6، 6 ارب روپے ہونے تھے وہ 14 ارب روپے پر مکمل ہوئے، اخراجات کا بڑھنا اور تاخیر بجلی کی قیمت میں اضافے کا موجد بنتا ہے، اس ترسیلی نظام کے درست نہ ہونے کی وجہ اس کمپنی کا صحیح طریقے سے نہ چلنا اور ذہنیت کا فقدان ہے۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے وزیراعظم کے حکم کے مطابق این ٹی ڈی سی کو مکمل طور پر جھنجھوڑ کرکے نئے اداروں کے قیام کی اشد ضرورت محسوس کی گئی، کابینہ کی اجازت ملنے کے بعد اس کمپنی کو تین مختلف کمپنیوں کے اندر تقسیم کیا جائے گا۔
وزیر توانائی نے کہا کہ پہلا ایک آزاد مارکیٹ آپریٹر ہوگا جو بہتر انداز میں مارکیٹ میں بجلی کی خرید اور فروخت کو ممکن بنائے گا، اگر کسی صنعت یا آپ نے بجلی خریدنی ہوگی تو آج سے 2 سال بعد حکومت بجلی بیچنے کی واحد مرکز نہیں ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ وہ مرکز نجی شعبے میں ایک اسٹاک ایکچینج کی طرز پر قائم ہوگا جس کے اندر بجلی کی خرید و فروخت ضرورت اور مارکیٹ قیمت کے مطابق طے کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسری کمپنی ’نیشنل گرڈ آف پاکستان‘ معرض وجود میں آئے گی جو اسی سسٹم کو بہتر انداز میں سنبھالے گی، تیسری ’انرجی انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ‘ کمپنی ہوگی جو آئندہ منصوبوں کو صحیح وقت، محدود اخراجات کے ساتھ انصاف اور شفافیت کی بنیاد پر پایہ تکمیل تک پہنچائے گی۔
وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ اس کا مقصد ہمارے بجلی بنانے والے کارخانے جو آج سستی بجلی بنانے کی حالت میں ہوتے ہیں لیکن اس ترسیلی نظام کے مطابق ان سے بجلی لی نہیں جاسکتی ان کو اس مصیبت سے ہمیشہ سے آزاد کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ایک بہت بنیادی اور ضروری اصلاحات میں سے ایک اصلاح ہے، 4 ماہ بعد یہ کمپنیاں مکمل طور پر فعال نظر آئیں گی، اس کی منظوری پاکستان کے توانائی شعبے میں ایک بہت بڑا انقلاب آنے کی نوید ہے۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ بجلی کے کارخانوں کو ایک فارمولے کے تحت چلایا جاتا ہے جس کی رپورٹ آج تک میڈیا کو فراہم نہیں کی گئی، ڈسپیچ میرٹ آرڈر کی رپورٹ ہر ماہ تیار ہوتی ہے، یہ رپورٹ نیپرا کو دی جاتی تھی لیکن اس کے بعد یہ گم ہوجاتی تھی، این ٹی ڈی سی کی گزشتہ 3 ماہ کی رپورٹ میں ویب سائٹ پر شائع کرکے آیا ہوں۔