?️
کراچی: (سچ خبریں) سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس بندش کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل ضیا الحق مخدوم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایکس نے پاکستان کی جانب سے مواد ہٹانے کی متعدد درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے جب کہ ایکس کی ٹیم کی جانب سے جواب دیا گیا کہ مذکورہ مواد ہماری پالیسیوں کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ درخواست چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ محمد شفیع صدیقی اور جسٹس جواد اکبر سروانہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پابندی سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔
یاد رہے کہ سول سوسائٹی کے ارکان کی جانب سے انتخابات کے دوران اور اس سے پہلے سوشل میڈیا پلیٹ فارم اور انٹرنیٹ سروسز کی معطی کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی۔
عدالت میں جمع کرائے گئے دستاویزات کے مطابق مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ’ایکس‘ نے ان درخواستوں کو مسترد کردیا جب کہ ایکس کی تحقیقاتی ٹیم نے یہ واضح کیا کہ مواد ایکس کی پالیسیوں کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔
زیادہ تر کیسز میں مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ کی انتظامیہ نے مواد ہٹانے کی درخواستوں پر کارروائی کرنے سے انکار کردیا اور اپنی پالیسیوں کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کے لئے اضافی معلومات طلب کیں۔
عدالتی حکم پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل ضیا الحق مخدوم کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے کتنی درخواستیں دائر کی گئیں اور ان میں سے کتنی درخواستوں کو ایکس نے منظور کیا۔
رپورٹ میں صرف ایکس کے دیئے گئے جوابات شامل تھے، جس میں اس نے حکومت کی درخواستوں کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اضافی معلومات طلب کیں۔
دستاویزات میں یہ بھی واضح نہیں تھا کہ ایکس کو رپورٹ کی گئی پوسٹس کے بارے میں کتنے ثبوت اور اضافی مواد فراہم کیا گیا تھا۔
عدالتی بینچ نے رپورٹ اور مختلف فریقین کے بیانات کو ریکارڈ کا حصہ بنایا اور کہا کہ ان کی کاپیاں فریقین کے وکلا کو فراہم کی جائیں۔
بینچ کے مطابق یہ دستاویزات ان معاملات کی فیصلہ سازی میں اہم ہوسکتی ہیں، بینچ نے کیس کی جزوی سماعت میں درخواست گزار کے وکیل عبدالمعیز جعفری کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سماعت 17 اکتوبر کو مقرر کردی۔
عدالت نے کہا کہ اس وقت تک پچھلی سماعتوں کے دوران منظور کیے گئے عبوری احکامات برقرار رہیں گے۔
اپنے ابتدائی عبوری حکم میں عدالت نے حکام کو ہدایت کی کہ وہ بلا تعطل انٹرنیٹ سروسز کی فراہمی کو یقینی بنائیں اور ایکس تک رسائی بحال کریں کیونکہ اس کی بندش کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔
تاہم وزارت داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹس پر فروری میں اگلے احکامات تک ایکس کو بلاک کیا گیا تھا۔
سرکاری حکام نے ایکس سے مواد ہٹانے کے حوالے سے ایکس کی انتظامیہ کے عدم تعاون کی بھی شکایت کی ہے۔
گزشتہ ماہ وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس تک رسائی بحال کی جا سکتی ہے اگر اس کی انتظامیہ تعمیل کے مسائل کو حل کرنے کے لیے تیار ہو۔
مشہور خبریں۔
یوکرین کو موت کے منھ میں کون ڈھکیل رہا ہے؟
?️ 19 جولائی 2023سچ خبریں: امریکہ یوکرین کو مزید 1.3 بلین ڈالر کا اسلحہ پیکج
جولائی
شمالی کوریا پر سائبر حملوں،کرپٹو کرنسی چرانے کا الزام
?️ 7 فروری 2022پیونگ یانگ(سچ خبریں) اقوام متحدہ نے شمالی کوریا کی کم جون اُنگ
فروری
اربعین مارچ میں کتنے لوگ شریک ہوں گے؟
?️ 19 اگست 2023سچ خبریں: عراقی جوائنٹ آپریشنز کمانڈ کے ترجمان نے آج پیش گوئی
اگست
صدر مملکت 6 اکتوبر کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے
?️ 4 اکتوبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پارلیمان کے
اکتوبر
کیا بانی پی ٹی آئی اپنے موقف سے پیچھے ہٹ گئے ہیں؟
?️ 3 اگست 2024سچ خبریں: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ کا کہنا ہے
اگست
صالح العروری کا قتل اور علاقائی جنگ کا امکان
?️ 4 جنوری 2024سچ خبریں:تجزیہ کار عبدالباری عطوان نے اپنے ایک مضمون میں بیروت کے
جنوری
وفاقی حکومت نے فیض آباد دھرنا کمیشن سے متعلق کابینہ کمیٹی تشکیل دے دی
?️ 30 مئی 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی حکومت نے فیض آباد دھرنا کمیشن سے
مئی
فلسطینی اتھارٹی کا فلسطینی گروپوں سے سنجیدہ بات چیت کرنے کا مطالبہ
?️ 22 جون 2021سچ خبریں:فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ نے فلسطینی گروپوں سے داخلی تقسیم کو
جون