اسلام آباد (سچ خبریں ) ن لیگ کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے این اے 75 کے ضمنی انتخاب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ریکارڈ کے ساتھ غائب ہونے والے 20 پولنگ سٹیشنز کے پریزائڈنگ افسران نے صبح پولیس تھانے میں حاضر ہوئے جہاں انہوں نے اپنے غائب رہنے کے مختلف بہانے بنائے کسی نیند آنے اور کسی نے عینگ کھو جانے کا بہانہ بنایا
سابق وزیراعظم اور قومی اسمبلی کے رکن شاہد خاقان عباسی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشیر اور وزیراعظم کے معاونین کھلم کھلا دندناتے پھرتے ہے اور مسلح افراد ان کے ساتھ تھے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں تھا ، ہم نے ریٹرنگ افسرسے اضافی ٹائم مانگا کہ یہاں پر یہ ساری بات ہوئی ہے لیکن وہاں پر کوئی اضافی ٹائم نہیں دیا گیا ،ریٹرنگ افسر کوئی بات سننے کیلئے تیار نہیں تھے جس سے معلوم ہوتاتھا کہ وہ شدید دباﺅ کا شکار ہیں ، اس دباﺅ کی وجہ کو رات کو گزرنے والے حقائق عیاں کرتے ہیں ، اس حلقے میں 361 پولنگ سٹیشن ہیں ، سب کا نتیجہ آ گیا لیکن بیس پولنگ سٹیشن کا نتیجہ نہیں پہنچا ، 341 کا نتیجہ آ گیا وہاں پر ن لیگ کی واضح اکثریت اور بڑی لیڈ تھی لیکن بیس پولنگ سٹیشن کانتیجہ نہیں آیا ، یہ بیس پولنگ سٹیشن اوسطا ً پندرہ سے بیس کلومیٹر ریٹرنگ افسر کے دفتر سے دور تھے ، 60 سے 70 کلومیٹر دور کے پولنگ سٹیشنز کا نتائج آ گئے لیکن ان بیس کا نہیں آیا ، ان بیس پولنگ سٹیشن کا صرف رزلٹ نہیں آیا بلکہ ان کے پریزائڈنگ افسر بھی گمشدہ ہو گئے ۔
ان کا کہناتھا کہ کچھ پریزائڈنگ افسر فارم 45 ہمارے پولنگ ایجنٹ کو دے پائے اور کچھ نہیں دے پائے ، لیکن یہ بیس پریزائڈنگ افسر اپنے ریکارڈ سمیت غائب ہو گئے اور موقعے کے گواہ بتاتے ہیں کہ کچھ سویلین گاڑیوں افراد آئے اور رات کی تاریکی میں انہیں لے کر چلے گئے ، ہمیں جو شہادت ملی ہے اس سے پتا لگتاہے کہ ان کو لے جانے والے زمینی مخلوق کے لوگ نہیں تھے ، پھر صبح چھ بجے کے قریب یہ بیس پریزائڈنگ افسر ایک دو دو کر کے پولیس کی تحویل میں ریٹرنگ افسران کے پاس پہنچے اور اپنا نتیجہ دیا ، پریزائڈنگ افسر نے عذر یہ پیش کیا کہ کسی نے کہا کہ میری عینک گم ہو گئی گھی ، کسی نے کہا کہ دھند ہو گئی تھی ، کسی نے کہا مجھے نیند آ گئی تھی ، اس قسم کے بہانے پیش کیے گئے اور صبح چھ بجے کے بعد اپنا رزلٹ پیش کیا ۔حکومت نے گھی فی کلو کتنا مہنگا کرنے کی منظوری دیدی ؟ جان کر آپ اپنا سر پکڑ لیں گے
شاہد خاقان عباسی کا کہناتھا کہ جو رزلٹ پیش کیا ان پولنگ سٹیشنز پر 88 فیصد پولنگ ہوئی ،کل چار الیکشن ہوئے ان الیکشنوں میں اوسطاً تیس فیصد کے قریب ووٹ ڈالے گئے ہیں جو کہ ضمنی انتخاب کا معمول ہوتاہے ، اس حلقے میں بھی 341 پولنگ سٹیشن پر ووٹ کا تناسب تیس فیصد ہے لیکن ان بیس پولنگ سٹیشن جن کے پریزائڈنگ افسر غائب ہو گئے تھے یہاں پر پولنگ 88 فیصد ہوئی ہے ، یا تو یہ سمجھا جاتاہے کہ پاکستان کے عوام کوئی بات نہیں سمجھے عقل سے عاری ہیں یا پھر ہمارا تکبر اتنا بڑھ گیاہے کہ ہم آج بھی الیکشن چوری کرنے سے باز نہیں آتے ۔