اسلام آباد: (سچ خبریں) فیڈرل بورڈ آف ریونیو توقع سے کم افراط زر کی وجہ سے جنوری میں تقریباً 85 ارب روپے کے محصولات جمع کرنے کے ہدف سے محروم رہا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف بی آر نے جنوری میں 957 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 872 ارب روپے جمع کیے، اس حوالے سے جاری عبوری اعداد و شمار کے مطابق یہ وصولیاں ایک سال قبل جمع ہونے والے 677 ارب روپے کے مقابلے میں 26 فیصد زیادہ ہیں۔
رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ (جولائی اور جنوری) کے دوران محصولات کی وصولیوں میں مجموعی شارٹ فال 468 ارب روپے تک پہنچ گیا، جو ایف بی آر کے لیے باقی مہینوں میں اس خلا کو پر کرنا مشکل کام کی عکاسی کرتا ہے۔
عبوری اعداد و شمار کے مطابق ایف بی آر نے مالی سال 25 کے پہلے7 ماہ (جولائی تا جنوری) کے دوران 6 ہزار 497 ارب روپے جمع کیے، جب کہ ہدف 6 ہزار 965 ارب روپے مقررکیا گیا تھا، تاہم یہ وصولیاں گزشتہ سال کے 5 ہزار 143 ارب روپے کے مقابلے میں 26 فیصد زیادہ ہیں۔
اس کمی کی بڑی وجہ درآمدات سے ٹیکس وصولی میں کمی، مینوفیکچرنگ کی سست نمو اور غیر متوقع طور پر کم افراط زر ہے، جو حالیہ مہینوں میں سنگل ڈیجٹ تک گر گئی ہے۔
حکومت نے مالی سال 25 کے لیے 12 ہزار 913 ارب روپے کے محصولات کا ہدف مقررکیا تھا جو مالی سال 24 کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ ہے، اخراجات میں کٹوتی سے انکار اور محصولات کے ہدف میں غیر متوقع اضافے کی وجہ سے اسے حاصل کرنا تقریباً ناممکن لگتا ہے۔
ایف بی آر نے مالی سال 2025 کے 7 ماہ میں ٹیکس دہندگان کو 307 ارب روپے کے ریفنڈز کی ادائیگی کی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 273 ارب روپے کے مقابلے میں 12.45 فیصد زیادہ ہے، تاہم جنوری میں ریفنڈ کی ادائیگیوں میں تقریباً 13 فیصد کمی واقع ہوئی اور یہ سال بہ سال 34 ارب روپے رہ گئی۔
حکومت کو یقین ہے کہ مالی سال 25 میں اضافی 3 ہزار 659 ارب روپے کی آمدنی 3 اہم عوامل سے حاصل کی جائے گی، رپورٹ میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ جی ڈی پی کی شرح نمو 3 فیصد، بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) کی شرح نمو 3.5 فیصد اور افراط زر کی شرح 12.9 فیصد اور درآمدات میں 16.9 فیصد اضافے سے مالی سال 25 میں مجموعی طور پر ایک ہزار 863 ارب روپے کی اضافی آمدنی حاصل ہوگی۔
آزاد ماہرین اقتصادیات کا اندازہ ہے کہ مالی سال 25 میں حقیقی محصولات کی وصولی تقریباً 120 کھرب روپے ہوگی۔
آئی ایم ایف کی ٹیم فروری کے آخر یا مارچ کے اوائل میں اسلام آباد کا دورہ کرے گی، تاکہ 37 ماہ کے لیے 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کے تحت پہلا اقتصادی جائزہ لیا جاسکے۔ توقع ہے کہ نئے ٹیکس متعارف کروانے کے بجائے خود مختار ترقی کو ایڈجسٹ کرکے اور اخراجات کو کم کرکے ریونیو شارٹ فال کو سنبھالا جائے گا۔
جولائی تا جنوری انکم ٹیکس وصولیاں 3 ہزار 160 ارب روپے رہیں جو 2 ہزار 877 ارب روپے کے ہدف سے 283 ارب روپے زیادہ ہیں، انکم ٹیکس وصولیوں میں گزشتہ سال کے 2 ہزار 445 ارب روپے کے مقابلے میں 29 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
مالی سال 2025 کے 7 ماہ میں سیلز ٹیکس وصولی ہدف سے 467 ارب روپے کم رہی جو مجموعی طور پر 2 ہزار 218 ارب روپے رہی، سیلز ٹیکس وصولیوں میں گزشتہ سال کے ایک ہزار 763 ارب روپے کے مقابلے میں 26 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
مالی سال 2025 کے 7 ماہ میں کسٹمز کی وصولی متوقع ہدف سے 166 ارب روپے کم ہو کر 713 ارب روپے رہ گئی، گزشتہ سال کے 628 ارب روپے کے مقابلے میں کسٹمز کی وصولی میں 14 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
مالی سال 2025 کے 7 ماہ میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی ہدف سے 120 ارب روپے کم ہو کر 404 ارب روپے رہ گئی، ایکسائز ڈیوٹی میں گزشتہ سال کے 307 ارب روپے کے مقابلے میں 31 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔