?️
پشاور: (سچ خبریں) امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ملکی سیاست میں ایسا پلیٹ فارم چاہتے ہیں، جہاں مل کر تمام معاملات پر تبادلہ خیال کریں اور مجموعی سیاسی حل سامنے آ جائے۔
ڈیرہ اسمعٰیل خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بار بار دہرا رہا ہوں کہ موجودہ اسمبلیاں عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں ہیں، حکومت بہر حال اسٹیبلشمنٹ کی ہے۔
جس حالت میں جرگہ لے کر میرے پاس تشریف لائے ہیں، جس امید سے وہ آئے ہیں، خدا کرے ہماری ریاست اور ریاستی اداروں کو اللہ وہ آنکھیں عطا کرے، جس سے وہ ان مشکل کو دیکھ سکیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم آگے ایک جرگہ اور کریں گے، اس میں ایک وفد تشکیل دیا جارہا ہے جو پشتون بلیٹ کی سیاسی جماعتیں ہیں، ان کے ساتھ وہ رابطہ کریں، اس کے بعد ہم اگلا لائحہ عمل طے کریں۔
ان سے سوال پوچھا گیا کہ قبائلی علاقوں میں امن و امان کے لیے یہ جرگہ آپ کی طرف دیکھ رہا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کی تمام توانائیاں وہ سب ان کے سپرد کی ہیں، اور انشا اللہ متحدہ جدوجہد کے ساتھ اس معاملے کو آگے بڑھائیں گے، ہم تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیں گے۔
صحافی نے سوال کیا کہ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان مذاکرات ختم ہو رہے ہیں، جس پر مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ شروع کب ہوئے تھے؟ مجھے اس کا بھی پتا نہیں، انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی والے 100 بار ہمارے پاس آئیں، ان سے بات کریں گے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ملکی سیاست میں ایسا پلیٹ فارم ہو کہ جہاں مل کر تمام معاملات پر تبادلہ خیال کریں اور مجموعی سیاسی حل سامنے آ جائے، بار بار دہرا رہا ہوں کہ موجودہ اسمبلیاں عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں ہیں۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کا کہنا تھا کہ حکومت بہر حال اسٹیبلشمنٹ کی ہے، دوسری دنیا کے ساتھ بھی روابط انہی کے ہیں، معاملات وہی چلا رہے ہیں، یہ انہی کے نمائندے ہیں، یہ عوام کے نمائندے نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بدامنی نے قبائلی علاقوں کا برا حال کر رکھا ہے، نہ وہاں اسکول کی کوئی افادیت ہے، نہ کسی کالج کی افادیت ہے، نہ کسی ہسپتال اور سڑک کی افادیت ہے، کوئی چیز ایسی نہیں ہے کہ جس سے لوگ استفادہ کر سکیں۔
سیاسی انتشار سے متعلق سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ریاست کھل کر بات کرے، یہ نہ کہے کہ ہم نے 10 یا 20 سال بعد یہاں تک پہنچنا ہے، کبھی جرگے ہو رہے ہیں، کبھی یا ہو رہا ہے، ہمیں واضح بتایا جائے کہ عالمی قوتوں کا ایجنڈا کیا ہے اور اسٹیٹ کا ایجنڈا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں 20 سال سے زیادہ عرصہ ایک ہی منطقے پر جنگ فوکس کر رہا ہو، خون بہہ رہا ہوں، یہ چیز کسی جغرافیائی تبدیلیوں کی نشاندہی کر رہی ہوتی ہے، میں اس بارے میں پریشان ہوں کہ کہیں ہمارے جغرافیے میں تو کوئی تبدیلی نہیں لائی جارہی، میرا وہم ہے کہ یہ خطرہ موجود ہے، میری خواہش ہوگی کہ میری بات صحیح ثابت نہ ہو۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہمارے صوبے میں کوئی امن ہے نہ حکومت، ہر طرف کرپشن ہی کرپشن ہو رہی ہے، ایک طرف بدامنی کی صورتحال ہے کہ اسے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا، ہمارا صوبہ ان خرابیوں کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔
مشہور خبریں۔
صیہونی معاشرے میں نیتن یاہو کی کیا حیثیت ہے؟
?️ 9 جنوری 2024سچ خبریں: صہیونی معاشرے میں ہونے والے ایک نئے سروے کے نتائج
جنوری
سعودی فضائی دفاعی نظام کی تباہ کن ناکامی
?️ 13 دسمبر 2021سچ خبریں:ایک امریکی جریدے نے سعودی فوج کی کمزوری پر زور دیتے
دسمبر
صیہونی دہشتگردو فوجیوں کے ہاتھوں دو فلسطینی بچے گرفتار
?️ 20 دسمبر 2021سچ خبریں:صیہونی فوجیوں نے رام اللہ میں دو فلسطینی بچوں کو گرفتار
دسمبر
امریکہ میں سیاسی زلزلہ
?️ 5 اکتوبر 2023سچ خبریں: بعض ماہرین نے امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر کی برطرفی
اکتوبر
پچھلے 24 گھنٹوں میں یمن کے الحدیدہ صوبے میں سعودی اتحاد کی 243 بار جنگ بندی کی خلاف ورزی
?️ 4 فروری 2021سچ خبریں:سعودی اتحاد نے یمن کے صوبہ الحدیدہ صوبے میں گذشتہ چوبیس
فروری
پاکستان سمیت کئی ترقی پذیر ممالک کے جی ایس پی پلس اسٹیس میں 4 سال کی توسیع
?️ 6 اکتوبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) یورپی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر ترقی پذیر
اکتوبر
کیا حماس اور صیہونی حکومت کے درمیان جنگ میں ایران شامل ہے ؟
?️ 23 اکتوبر 2023سچ خبریں:امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے آج کہا کہ اگر صیہونی
اکتوبر
آزادی اظہار رائے کا گہوارا کہلانے والے فرانس میں مسلمانوں کے حقوق کی پامالی
?️ 26 دسمبر 2021سچ خبریں:فرانسیسی حکام تقریباً 80 لاکھ مسلمانوں کی میزبانی کے باوجود اسلام
دسمبر