اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ ہم آئین و قانون سے آگے نہیں جا سکتے، تحریک لبیک کو کالعدم قرار دینے کی سمری تو بھیجی ہی وزارت داخلہ نے تھی، نومبر 2020ء میں تحریک لبیک سے معاہدہ وزیر اعظم کی مرضی سے ہوا تھا اور وزراء ان کی مرضی کے بغیر کوئی فیصلہ کرتے تو وہ مسترد ہوجاتے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ شیخ رشید کا میٹنگ میں وہی مؤقف ہوتا ہے جس کا اظہار ہم نے عوام کے سامنے کیا ۔ تحریک لبیک کو کالعدم قرار دینے کی سمری تو بھیجی ہی وزارت داخلہ نے تھی، کوئی کابینہ کے مشترکہ فیصلے سے کیسے ہٹ سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ نومبر 2020ء میں تحریک لبیک سے معاہدہ وزیراعظم کی مرضی سے ہوا تھا، اگر وزرا ان کی مرضی کے بغیر فیصلہ کرتے تو وزیراعظم اس فیصلے کو مسترد کردیتے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سعد رضوی کا معاملہ عدالت میں ہے، ہم کوئی بادشاہت نہیں کیسے سعد رضوی کو رہا کرسکتے ہیں،مجھے نہیں پتا شیخ رشید نے کیوں کہا کہ ٹی ایل پی دہشتگرد تنظیم نہیں ہے، پولیس اہلکاروں کو شہید و زخمی کرنا، آئین و قانون کو پامال کرنا اور دارالخلافہ پر بزورطاقت قبضے کی کوشش کو دہشتگردی کے علاوہ کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
ٹی ایل پی سے آج بھی مذاکرات ہوئے کل بھی ہوں گے، پروگرام میں گفتگو کے دوران وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی اصول وضع کرتی ہے، آپریشن کیسے ہونا ہے یہ لوکل کمانڈرز طے کرتے ہیں، ہم آئین و قانون سے قطعی طور پر آگے نہیں جاسکتے،بہت سے علماء کرام اس پر پرائیویٹ طور پر بات کررہے ہیں، ان تمام علماء کو اپنی رائے عوام کے سامنے رکھنی چاہئیے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ پانچ چھ ہزار لوگوں نے سڑکیں بند کی ہوئی ہیں، حکومت کشت و خون نہیں چاہتی ، ٹی ایل پی کے احتجاج میں اب تک 5پولیس اہلکار شہید جبکہ 49زخمی ہیں جن میں 14کی حالت تشویشناک ہے، پچھلی دفعہ بھی 6پولیس اہلکار شہید اور 700زخمی ہوئے تھے، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے آئین و قانون کی لڑائی لڑرہے ہیں ہمیں ان پر فخر ہونا چاہئے۔