لاہور: (سچ خبریں) جماعتِ اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو سبق سیکھتے ہوئے الیکشن میں غیر جانبدار رہنا چاہیئے کیوں کہ اگر الیکشن شفاف نہ ہوئے تو ملک میں زیادہ ہنگامے اور فساد ہوں گے، حکومتی اتحاد میں شامل ہونے یا حزبِ اختلاف میں بیٹھنے کا فیصلہ الیکشن کے بعد کریں گے۔
امریکی نشریاتی ادارے ’وائس آف امریکہ‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کے حوالے سے اب بھی شکوک و شبہات برقرار ہیں، اسٹیبلشمنٹ اور دیگر ریاستی ادارے غیر جانب دار رہے تو ہی انتخابات کی ساکھ اچھی رہے گی، اس لیے عدلیہ اور الیکشن کمیشن کو بھی غیر جانبدار رہنا ہوگا، ایسا کرنا ان اداروں کی ساکھ کے لیے بھی بہتر ہے۔
سراج الحق نے مزید کہا کہ 2018ء کے انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ ایک حکومت لانے میں پوری طرح ملوث تھی لیکن اسٹیبلشمنٹ کو اب ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے غیر جانبدار رہنا چاہیئے کیوں کہ 2018ء میں اسٹیبلشمنٹ جس حکومت کو اقتدار میں لائی اس کی وجہ سے فوج کو آج بھی تنقید کا سامنا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ ایسا دکھائی دیتا ہے الیکشن کے نتیجے میں بہت سی چھوٹی بڑی جماعتیں قومی اسمبلی میں آئیں گی تو اس صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے جماعتِ اسلامی حکومت یا حزبِ اختلاف میں بیٹھنے کا فیصلہ کرے گی، جماعتِ اسلامی نے ملک بھر سے 700 سے زائد امیدواروں کو میدان میں اُتارا ہے اور ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ جماعت کے امیدوار اتنی بڑی تعداد میں الیکشن لڑ رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماضی میں اتحاد کی صورت الیکشن میں حصہ لینے کا جماعتِ اسلامی کا تجربہ زیادہ بہتر نہیں رہا، جماعتِ اسلامی نے پاکستان قومی اتحاد، اسلامی جمہوری اتحاد اور متحدہ مجلس عمل جیسے اتحادوں کا حصہ بن کر دیکھا ہے، ان اتحادوں کے نتیجے میں نشستیں جیتنے اور وزارتیں لینے میں تو کامیاب ہو جاتے ہیں لیکن نظام میں جو انقلابی اصلاحات لانا چاہتے ہیں وہ نہیں ہو پاتیں۔