اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر ریلوے اعظم سواتی جنہیں الیکشن کمیشن آف پاکستان اور اس کے سربراہ کے خلاف الزامات پر 2 شوکاز نوٹسز جاری ہوئے تھے، ای سی پی کے دو رکنی بینچ کے سامنے پیش ہوئے۔اعظم سواتی کے ہمراہ سینیٹر شہزاد وسیم، مرزا محمد آفریدی، سیف اللہ نیازی، اعجاز چوہدری، فرخ حبیب اور شہباز گل بھی موجود تھے۔
ای سی پی کے 2 اراکین نثار درانی اور شاہ محمد جتوئی پر مشتمل بینج وزیر ریلوے پر فرد جرم عائد کرنا چاہتا تھا لیکن اعظم سواتی کے چیف کونسل کے طور پر پیش ہونے والے وکیل علی ظفر نے موقف اپنایا کہ فرد جرم نوٹس کے جواب کے بعد ہی عائد کی جاسکتی ہے۔
جب بینچ نے کہا کہ اعظم سواتی کو دو نوٹسز جاری کیے جا چکے ہیں تو علی ظفر کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کو دوسرا نوٹس موصول نہیں ہوا اور انہوں نے نوٹس کی کاپی کے لیے درخواست دی ہے۔
اعظم سواتی کے وکیل نے جواب داخل کرنے کے لیے کچھ وقت مانگا جس کے بعد سماعت 16 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔ای سی پی کی جانب سے اعظم سواتی اور وزیر اطلاعات فواد چوہدری کو الیکشن کمیشن کے خلاف الزامات لگانے پر توہین عدالت کے تحت نوٹس جاری کیے گئے تھے۔
اعظم سواتی اور فواد چوہدری کو اس سےقبل بھی اسی نوعیت کیس میں کمیشن کے روبرو پیش نہ ہونے پر نوٹس جاری کیے جاچکے ہیں۔
ستمبر میں وزیر ریلوے نے الیکشن پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے الیکشن میں دھاندلی کی اور رشوت وصول کیے۔
علاوہ ازیں انہوں الیکشن کمیشن کے سربراہ (سی ای سی) کے تقرر پر سوال بھی اٹھائے تھے۔اُدھر فواد چوہدری نے الزام عائد کیا تھا کہ ای سی پی اپوزیشن ہیڈ کوارٹر بن رہا ہے، اور چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کی زبان استعمال کر رہے ہیں۔
یہ الزامات تب سامنے آئے تھے جب الیکشن کمیشن نے الیکشن کے ترمیمی ایکٹ پر سوال اٹھایا، جس میں آئندہ الیکشنز کے لیے الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی ترامیم شامل تھیں۔
دریں اثنا سابق وفاقی وزیر فیصل واڈا کی غیر ملکی شہریت چھپانے سے متعلق کیس کی سماعت 2 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔درخواست گزار عبدالقدیر مندوخیل کا کہنا تھا کہ سابق وزیر نے اپنی غیر ملکی شہریت کب ترک کی تھی اس حوالے سے انکشاف ہونا باقی ہے۔