لاہور: (سچ خبریں) وزیرداخلہ راناثنا اللہ نے دعویٰ کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے اگر پنجاب اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو گورنر کی ہدایت پر پرویز الہیٰ کو عہدہ چھوڑنا ہوگا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق دوسری جانب صوبائی اسمبلی کے مستقبل کے لیے پی ڈی ایم کی پی پی پی کے رہنما آصف علی زرداری اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین سے مشاورت جاری رکھی۔
لاہور میں گورنر ہاؤس کے اجلاس کے بعد وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے خبردار کیا کہ اگر پرویز الہیٰ نے عدم اعتماد کا ووٹ حاصل نہ کیا تو وہ صوبے کے چیف ایگزیکٹو کے عہدے سے دستبردار ہو جائیں۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کا یہ مؤقف ہے کہ اسمبلی کا اجلاس جاری ہے اس لیے وزیراعلیٰ سے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے نہیں کہا جا سکتا، اگر پرویز الہیٰ اس میں ناکام ہوجاتے ہیں تو وہ وزیراعلیٰ کے عہدے سے دستبردار ہوجائیں۔
اجلاس میں گورنر بلیغ الرحمٰن، وفاقی وزرا طارق بشیر چیمہ اور سعد رفیق کے علاوہ وزیراعظم کے معاونین خصوصی عون چوہدری اور ملک احمد خان نے شرکت کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بھی اسلام آباد سے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی اور اسمبلی کو ’بچانے‘ کے لیے اپنی جماعت کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر 21 دسمبر کی دوپہر تک پرویز الہیٰ اعتماد کا ووٹ حاصل نہیں کرتے تو اس صورت میں گورنر انہیں وزیراعلیٰ کے عہدے کی ذمہ داریوں سے روک دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پرویز الہیٰ نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ اور 99 فیصد اراکین صوبائی اسمبلی صرف عمران خان کی خواہش پر پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنا نہیں چاہتے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’پرویز الہیٰ کو بتانا ہوگا کہ اگر وہ اسمبلی تحلیل کرنے کے حق میں نہیں ہیں تو وہ ایسا کیوں کررہے ہیں؟ عمران خان پنجاب میں بحران پیدا کرنا چاہتے ہیں، قوم اور اداروں نے اتفاق کرلیا ہے کہ اس شخص (عمران خان) کو احمقانہ حرکتیں کرنے سے روکا جائے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر پرویز الہیٰ عدم اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام ہوجاتے ہیں تو گورنر وزیراعلیٰ کے الیکشن کا اعلان کریں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے اتحادی جماعت کے امیدوار پر مشاورت کے لیے پی ڈی ایم کے پاکستان مسلم لیگ (ق) سے رابطوں کے حوالے سے سوال پر وزیرداخلہ نے کہا کہ تمام اتحادی جماعتیں اس معاملے پر ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں۔
وفاقی اتحادی جماعتوں کی جانب سے پرویز الہیٰ کی حمایت کی کوشش پر وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان نے کہا کہ پرویز الہیٰ نے اعلان کرلیا ہے کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ہیں۔
اتحادی جماعت کی جانب سے وزیراعلیٰ کے امیدوار کے لیے پرویز الہیٰ کا نام زیر غور ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس عہدے کے لیے سب کی کوشش ہے کہ حمزہ شہباز کو ہی وزیراعلیٰ بنایا جائے۔
حمزہ شہباز پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ہیں اور اس وقت وہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ لندن میں موجود ہیں، پاکستان مسلم لیگ کے قانون ساز نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ (ق) اگر عدم اعتماد کی تحریک کا فیصلہ کرلیتی ہیں تو اس صورت میں حمزہ شہباز کو جلد وطن واپس آنا ہوگا۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ اس وقت جب پارٹی کو حمزہ شہباز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے اور وہ پاکستان میں نہیں ہیں، اس پر ملک احمد خان نے جواب دیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ق) ، اراکین صوبائی اسمبلی کے ساتھ حمایت کی کوشش اور پرویز الہیٰ کے ساتھ بات چیت میں حمزہ شہباز کا کوئی کردار نہیں ہے، آصف زرداری اورچوہدری شجاعت حسین کو اس اہم معاملے کا ٹاسک سونپ دیا ہے۔
اسی دوران وفاقی اتحادی حکمران کی پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ (ق) کے 10 قانون سازوں پر نگاہیں جما لی ہیں اور تحریک عدم اعتماد لانے کی صورت میں اگر وہ 7 اراکین صوبائی اسمبلی کو قائل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو صورتحال ان کے حق میں ہوگی۔
پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق آصف زرداری اور چوہدری شجاعت اس معاملے پر مشاورت کررہے ہیں۔
اس کے علاوہ پرویز الہیٰ کو اتحادی جماعتوں کی حمایت لینے کے حوالے سے پی ڈی ایم کی کوششوں کے بعد عمران خان نے وزیراعلیٰ کے بیٹے اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ مونس الہیٰ کو بلایا اور پی ٹی آئی کا ساتھ دینے کی یقین دہانی کروائی۔
جس کے بعد مونس الہیٰ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان کے ساتھ ملاقات میں پنجاب اسمبلی توڑنے کی حکمت عملی مکمل کرلی ہے، پی ڈی ایم جتنی مرضی کوشش کر لے جلد انتخابات کو نہیں روک سکتی، اگلے انتخابات میں جیت عمران خان کی ہوگی۔
پی ڈی ایم کی جانب سے پرویز الہیٰ کو وزیراعلیٰ کے عہدے کی پیشکش پر مونس الہیٰ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’دلچسپی نہیں ہے‘۔
اس کے علاوہ سابق صدر آصف زرداری کی چوہدری شجاعت سے ملاقات ہوئی جس میں پنجاب اسمبلی کے مستقبل کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔
وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی ملک احمد خان نے دونون رہنماؤں کو گورنر کے حکم پر وزیراعلیٰ پرویز الہیٰ کو اعتماد کا ووٹ لانے اور وزیراعلیٰ کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک لانے پر قانونی اور آئینی پیچیدگیوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔
پاکستان مسلم لیگ (ق) کے وفاقی وزیر سالک حسین اور طارق بشیر چیمہ کے علاوہ سندھ کے وزیر ناصر حسین شاہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق اگر پرویز الہیٰ اسمبلی تحلیل کرنے میں ناکام اور پی ڈی ایم میں شرکت کرتے ہیں تو اس صورت میں پاکستان پیلزپارٹی وزیراعلیٰ کے لیے اپنا امیدوار سامنے لائی گی۔
ملاقات میں آصف زرداری نے چوہدری شجاعت کے ساتھ بات چیت کی کہ کیا مسلم لیگ (ق) اس اقدام کی حمایت کرے گی جسے مبینہ طور پر مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی حمایت حاصل ہے، جنہوں نے اپنے بھتیجے حمزہ شہباز کو چند روز قبل لندن بلا کر وزیراعلیٰ کے عہدے کی دوڑ سے نکال دیا ہے۔
اس پیشرفت کے حوالے سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ ’ہاؤس آف شریف‘ کے چند اراکین مسلم لیگ (ن) کے ایک رکن کو وزیراعلیٰ کے لیے نامزد کر کے صوبے کو ڈی فیکٹو حکمران کے طور پر کنٹرول کرنا چاہتے تھے، لیکن پاکستان پیپلز پارٹی سابق گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود کے بیٹے مخدوم عثمان کو اس عہدے کے لیے سامنے لانا چاہتی ہے۔
سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے اور رکن صوبائی اسمبلی علی حیدر گیلانی اور پیپلزپارٹی پنجاب کے جنرل سیکرٹری حسن مرتضیٰ بھی غیر متوقع طور پر اس دوڑ میں شامل کیے جاسکتے ہیں۔