اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے اراکین اسمبلی کی جانب سے استعفوں کی منظوری کے لیے اسپیکر پر دباؤ ڈالنے کے لیے پیش ہونے کے فیصلے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے بیرون ملک دورے پر جانے کا فیصلہ کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائش گاہ پر ہونے والے پارٹی اجلاس میں پی ٹی آئی کی سینئر قیادت نے حکومت کے لیے اسپیکر کی جانبداری کو پارلیمنٹ کی توہین قرار دیا جہاں سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے بڑھتی ہوئی قیمتوں کے بارے میں بریفنگ بھی دی۔
اجلاس میں معاشی کساد بازاری کا جائزہ لیا گیا اور اس میں کہا گیا کہ مہنگائی نے ہزاروں لوگوں کو بے روزگار کر دیا ہے جس سے ان کے لیے گزارہ کرنا مشکل ہو گیا ہے، پی ٹی آئی نے معیشت پر وائٹ پیپر جاری کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔
ملاقات میں پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل کے لیے عمران خان کا منصوبہ بھی زیر بحث آیا۔ پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے میڈیا کو بتایا کہ پارٹی نے گورننس پر مختلف ورکنگ گروپ بنائے ہیں۔
اعتماد کے ووٹ کے لیے اپنی حکمت عملی کے بارے میں سینئر رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی اور اس کی اتحادی مسلم لیگ(ق) پنجاب کی پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس منعقد کرے گی، مسلم لیگ(ق) سے تعلق رکھنے والے 10 اراکین صوبائی اسمبلی کے ساتھ ساتھ تمام 187 ایم پی اے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
حکمران اتحاد لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے گورنر کے حکم سے متعلق کیس کی سماعت کے لیے مقرر کردہ تاریخ 11جنوری سے کئی دن قبل ہی وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کے لیے اعتماد کا ووٹ لے گا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کے کچھ اراکین صوبائی اسمبلی بھی پی ٹی آئی سے رابطہ کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ انہیں ایڈجسٹ کیا جائے، ایسے سیاستدانوں کو ان حلقوں میں ایڈجسٹ کیا جائے گا جہاں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کے امیدوار نہیں ہوں گے۔
زمان پارک میں ہونے والی میٹنگ کے بارے میں سابق وزیر نے کہا کہ یہ بتایا گیا ہے کہ اگر پی ڈی ایم حکومت اپنے آئی ایم ایف پروگرام کی توسیع میں ناکام رہی تو ملک ڈیفالٹ ہو جائے گا اور عوام کو قیمتوں میں اضافے کے سنگین اثرات کا سامنا کرنا پڑے گا، انہوں نے کہا کہ اگر حکومت آئی ایم ایف کی شرائط مان لے گی تو بھی مہنگائی کا طوفان آئے گا جو عوام کو دیوار سے لگا دے گا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عدلیہ، فوج اور دیگر ریاستی ادارے ملکی صورتحال کا جائزہ لیں اور موجودہ مخلوط حکومت کو عام انتخابات کا اعلان کرنے پر مجبور کریں تاکہ عوامی مینڈیٹ والی حکومت کو معیشت کو پٹڑی پر لانے کی اجازت دی جا سکے۔
پارٹی نے ملک کی خودمختاری، دفاع اور سلامتی پر مرتب ہونے والے معیشت کے اثرات پر بھی غور کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی موجودہ حکومت کے فیصلوں اور اس کے روپے، صنعتوں اور عوام کی قوت خرید پر پڑنے والے اثرات پر غور کیا گیا اور وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ موجودہ مخلوط حکومت ملک کو دیوالیہ کی طرف لےکر جا رہی ہے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ پی ڈی ایم حکومت کے بدعنوان، بے ایمان اور نااہل گروپ کو این آر او2 کے ذریعے کلین چٹ’ دی گئی اور انہوں نے آخرکار معیشت کو تباہ کر دیا، انہوں نے کہا کہ وہ اس مسئلے کو اس دن سے اٹھا رہے ہیں جب ایک سازش کے ذریعے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ معاشی تباہی کے بعد امپورٹڈ حکومت داخلی سلامتی کے محاذ پر بھی ناکام ہو رہی ہے، قوم ملک کو اندرونی خلفشار کی طرف دھکیلنے والوں کے بارے میں پوچھ رہی ہے۔
وزیر خارجہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ملک کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کو آصف زرداری کے نادان بیٹے کے ہاتھ میں دینا احمقانہ فعل ہے۔