🗓️
اسلام آباد: (سچ خبریں) حکومت نے قومی اسمبلی میں ایک تاریخی بل متعارف کرایا ہے جس کا مقصد پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد اور پیداوار سے لے کر ریٹیل فروخت تک اس کی ڈیجیٹل نگرانی کو یقینی بنانا ہے تاکہ اسمگلنگ اور ملاوٹ کو روکا جا سکے، یہ عوامل نہ صرف ماحول اور گاڑیوں کے انجنوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ ہر سال خزانے کو 300 سے 500 ارب روپے کا خطیر نقصان بھی پہنچاتے ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پیر کو وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک کی جانب سے پیش کردہ پیٹرولیم (ترمیمی) ایکٹ 2025 پیٹرولیم ایکٹ 1934 میں ترمیم کی کوشش ہے، مجوزہ قانون میں نئی شقیں شامل کی گئی ہیں جن کے تحت انفارمیشن ٹیکنالوجی پر مبنی نظام کے ذریعے پیٹرولیم مصنوعات کی نگرانی کی جائے گی تاکہ اسمگلنگ کو روکا جا سکے اور غیر قانونی نقل و حمل اور ڈیکنٹیشن (یعنی غیر محفوظ طریقے سے پیٹرول کی منتقلی) کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکے، ساتھ ہی غیر قانونی پیٹرول پمپس کے خلاف بھی اقدامات کیے جائیں گے۔
ملک کی تمام مقامی ریفائنریز اور بڑی آئل مارکیٹنگ کمپنیاں انفرادی اور اجتماعی طور پر طویل عرصے سے حکومت سے یہ مطالبہ کر رہی تھیں کہ وہ سرحدوں پر اور ملک کے اندر پیداوار اور فروخت کے مقامات پر سخت اقدامات کرے تاکہ پیٹرولیم مصنوعات، بشمول ایل پی جی کی اسمگلنگ کو روکا جا سکے، کیونکہ یہ نہ صرف ان کے کاروبار کو متاثر کرتی ہے بلکہ حکومت کو بھی بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
سنہ 2020 میں اُس وقت کے وزیرِاعظم کے حکم پر کی گئی ایک انکوائری میں اندازہ لگایا گیا تھا کہ سالانہ 250 ارب روپے سے زائد مالیت کی پیٹرولیم مصنوعات زیادہ تر ایران سے پاکستان میں اسمگل کی جا رہی ہیں۔
اپریل 2024 میں ایک مشترکہ انٹیلی جنس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ یومیہ تقریباً ایک کروڑ لیٹر ایرانی پیٹرول اور ڈیزل زمینی اور سمندری راستوں سے پاکستان میں داخل ہو رہا ہے، جس سے حکومت کو 227 ارب روپے سے زائد کے ریونیو کا نقصان ہو رہا ہے۔
رپورٹ میں ملک کے تقریباً 12 قانون نافذ کرنے والے اداروں میں موجود 100 کالی بھیڑوں، ملک بھر میں قائم 533 غیر قانونی پیٹرول پمپس کے مالکان اور آپریٹرز کے علاوہ ایرانی تیل کے 105 اسمگلرز کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔
رپورٹ میں غیر رسمی سرحدی راستوں اور ان راستوں کی مکمل معلومات بھی فراہم کی گئیں جن سے اسمگل شدہ سامان پاکستان کے مختلف حصوں میں پہنچایا جاتا ہے۔
تیل کی صنعت سے وابستہ حکام اور ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹس تو محض ایک سرسری سا نمونہ ہے، اور ان رپورٹس میں پیٹرولیم مصنوعات میں ملاوٹ کے غیر قانونی کاروبار اور اس کی طریقہ کار کو مکمل طور پر نہیں سمیٹا گیا۔
نئے قانون کی شقوں کے تحت حکومت کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کسٹمز ایکٹ 1969کے تحت ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنرز اور نامزد افسران کے ذریعے پیٹرولیم مصنوعات، مشینری، سازوسامان، نقل و حمل اور ذخیرہ کرنے کی سہولتوں کو سزا سے پہلے اور بعد میں ضبط کر سکے، تاکہ غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف سخت انتظامی کارروائیاں عمل میں لائی جا سکیں۔
تیز قانونی کارروائی کو یقینی بنانے کے لیے مجوزہ قانون کے تحت مقدمات کی سماعت کے اختیارات سیشن عدالتوں کو دیے جائیں گے، جبکہ انتظامی عمل درآمد کی ذمہ داری ڈپٹی کمشنرز ور اسسٹنٹ کمشنرز کو سونپی جائے گی۔
ایک اور شق میں ہائی کورٹ میں اپیل کے حق کی ضمانت دی گئی ہے، جبکہ ایک اور شق کے تحت ڈپارٹمنٹ آف ایکسپلوزوز یا دیگر متعلقہ ریگولیٹری اداروں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ مخصوص مدت کے اندر لائسنس کی تجدید، توسیع یا نئے لائسنس کے اجرا کا فیصلہ کریں۔
ایک اہم شق میں پیٹرولیم مصنوعات کی ڈیجیٹل نگرانی اور ٹریکنگ کا فریم ورک پیش کیا گیا ہے، جس میں ریئل ٹائم ڈیٹا اور سرکاری اداروں کے درمیان ہم آہنگ کارروائی کے ذریعے پیٹرولیم مصنوعات کے ذخیرے کے مقامات، پیٹرول پمپس اور ٹرانسپورٹ گاڑیوں کو آئی ٹی سسٹمز کے ذریعے ٹریک کرنے کا نظام شامل ہے۔
مسودہ قانون کے تحت کوئی بھی فرد اگر غیر قانونی طور پر پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد، نقل و حمل، ذخیرہ، پیداوار یا فروخت میں ملوث پایا گیا تو اسے 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، جو دوبارہ خلاف ورزی کی صورت میں 50 لاکھ روپے تک بڑھ سکتا ہے، بغیر لائسنس کے چلنے والی تنصیبات کو سیل کر دیا جائے گا اور ان کی مشینری، ٹینک اور اسٹاک ضبط کر لیا جائے گا۔
ایسے ادارے کے مالک پر ایک کروڑ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا، منسوخ یا معطل لائسنس کے حامل افراد کو 6 ماہ کی مہلت دی جائے گی تاکہ وہ تجدید کرا سکیں، اس مدت میں تجدید نہ کرانے کی صورت میں ضبطی عمل میں لائی جائے گی اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔
ڈپارٹمنٹ آف ایکسپلوزوز موصول ہونے والی مطلوبہ دستاویزات اور فیس کے بعد ایک ماہ کے اندر لائسنس کی تجدید کرے گا۔
اگر کسی عمارت یا تنصیب میں اسمگل شدہ پیٹرولیم مصنوعات کا ذخیرہ یا فروخت کی جا رہی ہو تو اُس کے مالک کو سخت کارروائی کا سامنا ہوگا، ایسی تنصیب کو بند کر دیا جائے گا، تمام مشینری، ساز و سامان، مواد، اسٹوریج ٹینکس اور پیٹرولیم مصنوعات جو استعمال یا فروخت ہو رہی ہوں گی، انہیں ضبط کر لیا جائے گا، مالک پر 10 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا، اور اُس تنصیب کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔
علاوہ ازیں، ایسا کوئی بھی ذریعۂ نقل و حمل (گاڑی، ٹرک، ٹینکر وغیرہ) جو اسمگل شدہ پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل میں استعمال ہو رہا ہو، وہ بھی ضبط کر لیا جائے گا۔
مشہور خبریں۔
سعودی عرب کا دنیا کا سب سے بڑا اسلحہ سازی کا کارخانہ بنانے کا اعلان
🗓️ 9 مارچ 2022سچ خبریں:سعودی عرب کی دفاعی صنعت نے اعلان کیا ہے کہ وہ
مارچ
فلسطینی مزاحمت نے قابضین کو پسپائی پر مجبور کیا
🗓️ 30 اکتوبر 2023سچ خبریں:مغربی کنارے میں فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک کی عسکری شاخ
اکتوبر
گلوبل وارمنگ کیلئے اقدامات بہت ضروری ہیں: وزیراعظم
🗓️ 3 جون 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ گلوبل
جون
یوم یکجہتی کشمیر منانے سے مظلوم کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوتے ہیں: آغا سید حسن
🗓️ 4 فروری 2024سرینگر: (سچ خبریں) کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور انجمن
فروری
کراچی: پی ٹی آئی کے 5 اراکین صوبائی اسمبلی پر دہشت گردی کی دفعات کے تحت فرد جرم عائد
🗓️ 13 نومبر 2022کراچی:(سچ خبریں) کراچی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی
نومبر
اسرائیل کا کوئی مستقبل نہیں، مستقبل فلسطین کاہے: سربراہ مجلس وحدت المسلمین
🗓️ 29 اکتوبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے سربراہ
اکتوبر
مشہور بالی ووڈ شخصیات کا افغانستان کی صورتحال پر ردِعمل کا اظہار
🗓️ 17 اگست 2021ممبئی ( سچ خبریں)افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد پیش آنے
اگست
دنیا کے نام نہاد جمہوری ملک بھارت نے کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں، حریت کانفرنس
🗓️ 16 جنوری 2025سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں
جنوری