آگے بڑھنے کے لئے طویل مدت منصوبے کی ضرورت ہے: وزیراعظم
اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کوئی قوم طویل مدتی منصوبے کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی ترقی اور آگے بڑھنے کے لئے طویل مدت منصوبہ بندی کی ضرورت اور انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں بدقسمتی سے ملک میں 5 سال کے انتخابات کی وجہ سے طویل مدتی منصوبہ بندی نہیں ہوئی جو بھی ملک ترقی کرتا ہے طویل مدت منصوبہ بندی سے ترقی کرتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے ڈاکیومنٹری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہمارے ملک میں بدقسمتی سے ایک بہت بڑا المیہ ہوا کہ جمہوریت کے اندر ہر 5 سال بعد جو انتخابات ہوتے تھے، ان انتخابات کی وجہ سے طویل مدتی منصوبہ بندی نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ‘ڈیم طویل مدتی منصوبہ بندی سے بنتے ہیں اور جو بھی ملک ترقی کرتا ہے طویل مدتی منصوبہ بندی سے کرتا ہے، چین کو آج ہم دیکھ رہے ہیں دنیا کی سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی معاشی طاقت اور سپر پاور بننے جارہا ہے تو ان کی ترقی کا ماڈل طویل مدتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘جب ہم چین میں گئے تو انہوں نے بتایا کہ اگلے 10 سال اور 20 میں کیا کرنے جا رہے ہیں، کوئی بھی قوم آگے نہیں بڑھ سکتی جب تک وہ طویل منصوبہ بندی نہ ہو اور آگے کا نہ سوچیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘بدقسمتی سے ہمارے ہاں 5 سال کی مدت ہوتی ہے، کوشش ہوتی ہے 5 سال کے درمیان جو بھی چیز مکمل ہوجائے تاکہ عوام کو دکھائیں اور پھر اربوں روپے اشتہاروں پر خرچ کریں اور پھر اس کے اوپر الیکشن لڑیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘اس ہینڈی کیپ نے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا، اس نے سب سے بڑا نقصان یہ پہنچایا کہ ہمارے پاس سستی ہائیڈرو بجلی دستیاب تھی، پانی کے ذخائر بھی بن جانے تھے، زراعت کو بھی فائدہ ہونا تھا، بجائے اس کا سوچنے کے ہم نے مختصر مدت میں وہ فیصلے کیے جس کی وجہ سے آج ہم جو بجلی بناتے ہیں وہ سارے برصغیر میں سب سے مہنگی بجلی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘جس طرح ہم نے معاہدے کیے کہ چاہے ہم بجلی خریدیں یا نہ خریدیں معاہدے ایسے ہیں کہ 2013 میں بجلی پیدا کرنے والوں کو ہم نے 180 ارب روپے کی ماہانہ ادا کرنا تھا، ہمارے حکومت آئی تو وہ 500 ارب پر پہنچا۔
بجلی کی پیداوار پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘2023 میں 1500 ارب روپے بجلی کی کیپسٹی کی مد میں خرچ کریں گے چاہے ہم استعمال کریں یا نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ‘اس کا بھی ایک مسئلہ ہے کہ سردیوں اور گرمیوں میں بجلی کے استعمال میں بہت فرق ہے، گرمیوں میں اگر 24 ہزار میگاواٹ کے قریب استعمال ہوتی ہے تو سردیوں میں گر کر 8 یا 9 ہزار پر آجاتی ہے اس کا مطلب یہ ہے سردیوں میں ہم بجلی نہیں استعمال کر رہے پیسے پھر بھی ہم نے دینے ہیں اور اس کی وجہ سے بجلی مہنگی ہوگئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے کئی معاہدے کیے ہیں جس میں دنیا کے مقابلے میں بڑی مہنگی بجلی حاصل کی، یہ سب اس لیے ہوا کہ مختصر مدتی منصوبہ تھی، اس میں کرپشن بھی تھی اور مختصر مدتی سوچ بھی تھی کہ اگلے الیکشن کا سوچیں اور اس کی بنیاد پر ہم الیکشن جیت کر آگے چلیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے 50 سال بعد دو بڑے ڈیم بنانے کا فیصلہ کیا اور غالباً مہمند ڈیم جلد بنے گا جس کے پشاور پر مثبت اثرات پڑیں گے اورپانی کے مسائل بھی حل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں منصوبوں میں صاف بجلی ہے جو اہمیت رکھتی ہے، دوسری بات پانی کا ذخیرہ ہے کیونکہ آگے جا کر پاکستان کو پانی مسائل آئیں گے اور اس کا اثر زراعت پر پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت آئی تھی تو 30 ہزار ارب لائبلیٹی اور قرضے 25 ہزار ارب تھے، ہماری حکومت میں ڈھائی سال میں قرضے 36 ارب پر گئے ہیں 11 ہزار ارب قرضے ہمارے دور میں بڑھے ہیں، جس میں سے 6 ہزار کے قرضے پرانے لیے ہوئے قرضوں پر سود لینے پر چلا گیا، 3 ہزار ارب ڈالر کی قیمت 105سے 160 تک گیا تو ڈالر کے قرضے فوری طور پر کچھ کیے بغیر 3 ہزار قرض چڑھ گیا۔
انہوں نے کہا کہ روپیہ کی قدر ہماری وجہ سے نہیں گرا کیونکہ ہمیں حکومت ملی 60 ارب ڈالر کی درآمدات تھیں اور 20 ہزار برآمدات تھیں تو پاکستان کی تاریخ کا خسارہ 20 ارب ڈالر تھا، اس کی وجہ سے روپے نے گرنا تھا اور جب روپیہ گرا تو 3 ہزار ارب روپے کا قرض بڑھ گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ دیگر 2 ہزار ارب کووڈ کی وجہ سے ہماری ٹیکس محصولات 800 ارب کم ہوئی پھر ہم نے ریلیف کا پیکج دیا جس سے یہ سارے قرضے چلے گئے۔