اسلام آباد:(سچ خبریں) وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے حکام نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کو پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر فراہم کرنے کی تصدیق کردی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں اسحٰق ڈار نے آئی ایم ایف پروگرام کے نویں جائزے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کو متحدہ عرب امارات نے تصدیق کی ہے کہ دو طرفہ سپورٹ کے تحت پاکستان کو ایک ارب ڈالر فراہم کردیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اس ڈپازٹ کے حوالے سے ضروری کاغذی کارروائی کے لیے متحدہ عرب امارات کے حکام کے ساتھ مصروف ہیں۔
آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جیورجیوا نے واشنگٹن میں نیوز بریفنگ کے دوران بتایا تھا کہ امید ہے کہ پاکستان کے ساتھ موجودہ پروگرام کامیابی سے مکمل ہوگا۔
انہوں نے کہا تھا کہ مجھے امید ہے کہ سب کے لیے اچھا ہوگا جو کچھ پاکستانی حکام کے ساتھ پہلے ہی طے پاچکا ہے اور ہم موجودہ پروگرام کامیابی سے مکمل کرسکتے ہیں۔
آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاس کے موقع پر انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے عالمی سطح پر 2023 میں 2.8 فیصد فنڈ مختص کیا ہے جو دہائیوں بعد درمیانی مدت کے لیے کمزور ترین ہے۔
پاکستان کے ساتھ 2019 میں ہوئے معاہدے کی بحالی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے موجودہ پروگرام سے متعلق پاکستان میں حکام کے ساتھ سخت محنت کی ہے تاکہ یقینی بنایا جائے کہ پاکستان خطرات کے حوالے سے پالیسی بنائے۔
کرسٹالینا جیورجیوا نے ایک سوال پر کہا کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کا مقصد اس صورت حال سے بچنا ہے جہاں ملک قرضوں کے حوالے عدم استحکام کی طرف جائے، ہم اس پوزیشن میں نہیں ہے اور اس طرف نہ جانا ہی بہتر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم تبادلہ خیال کر رہے ہیں کہ مالی ضمانت فراہم کرتے ہوئے پاکستان سے کیسے تعاون کیا جائے تاکہ ہم پروگرام مکمل کریں۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ مذاکرات سے پاکستان کے لیے پیکیج بحال ہوگا تاہم وہ ان پاکستانی حکام کی طرح پرجوش نہیں تھی جو کہتے رہے ہیں معاہدے جلد ہونے والا ہے۔
پاکستان کی معیشت پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر پوچھے گئے سوال پر جیورجیوا نے کہا کہ 2011 میں موقع ملا تھا کہ پاکستان کے عوام کے لیے موسمیاتی تبدیلی کے کیا اثرات ہیں اور میں جانتی ہوں کہ سیلاب اس قدر بھیانک تھا جو میں نے دیکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے بحران میں صف اول پر کھڑا ہے اور اس کا مطلب ہے کہ عوام بھی زراعت کے مستقبل کے بارے میں سمجھتے ہیں کہ آب و ہوا زیادہ پائیدار انداز میں ہو۔
خیال رہے کہ پاکستان رواں برس فروری کے شروع سے آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے پروگرام کی آخری قسط کے اجرا کے لیے مذاکرات کر رہا ہے جو 1.1 ارب ڈالر ہے۔
پاکستان کو توقع ہے کہ اس معاہدے کے بعد آئی ایم ایف کی توثیق کے انتظار کرنے والے دیگر ادارے بھی فنڈز جاری کردیں گے۔