اسلام آباد: (سچ خبریں) یورپی کمیشن نے پیر کے روز چینی ملکیت والی معروف ٹیک کمپنی ٹک ٹاک کو اس کی نئی ایپ ‘ٹک ٹاک لائٹ’ سے لاحق ممکنہ صحت کے خطرات کا جائزہ لے کر اپنی رپورٹ 24 گھنٹوں کے اندر پیش کرنے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ بصورت دیگر اسے جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جرمن چانسلر نے بھی ٹک ٹاک پر اکاؤنٹ بنا لیا۔اس ماہ کے اوائل میں ٹِک ٹاک اس حوالے سے معلومات ”فراہم کرنے میں ناکام” رہا تھا، جس کے بعد یہ تازہ الٹی میٹم جاری کیا گیا ہے۔
ٹِک ٹاک کون خرید سکتا ہے اور اس کی قیمت کیا ہو گی؟
‘ٹک ٹاک لائٹ’ ٹک ٹاک کا ہی ایک کم تر درجے کا ورژن ہے، جسے گزشتہ مارچ میں فرانس اور اسپین میں لانچ کیا گیا تھا۔
یہ سست رفتار انٹرنیٹ کنیکشن کے لیے موزوں ہے اور بہت کم میموری بھی استعمال کرتا ہے۔
امریکی سفیر نے کہا ہے کہ ٹک ٹاک پر ممکنہ پابندی کے بارے میں بیجنگ کا موقف ‘انتہائی ستم ظریفی ہے۔
یہ ایپ 18 سال سے زیادہ عمر کے صارفین کو پوائنٹس حاصل کرنے کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے، جو واؤچرز یا گفٹ کارڈز کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہیں۔
بچوں کا تحفظ: یورپی یونین کی ٹک ٹاک کے خلاف کارروائی شروع ، یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ چینی ملکیت والی کمپنی یہ دکھائے کہ اس نے اس ”اسکیم کی لت لگنے اور ذہنی صحت کے خطرات کا اندازہ کیسے لگایا؟
نیپال نے ‘غیر مہذب مواد’ کا حوالہ دے کر ٹک ٹاک پر پابندی لگا دی۔
اگر ٹک ٹاک چوبیس گھنٹے کی آخری میعاد کے اندر جواب دینے میں ناکام رہتا ہے تو کمپنی کو اپنی سالانہ آمدنی کا ایک فیصد تک جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یورپی یونین نے پیر کے روز یہ بھی اعلان کیا کہ وہ اس بات کا تعین کرنے کے لیے دوسری بار تحقیقات شروع کر رہا ہے کہ ٹک ٹاک نے کہیں یورپی یونین کی ڈیجیٹل سروس ایکٹ کی خلاف ورزی تو نہیں کی۔
بڑی ’گیٹ کیپر‘ ٹیک کمپنیوں کے لیے نئے، سخت یورپی ضابطے نافذ
اس ایکٹ کے تحت ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم کو یورپ میں ‘ٹک ٹاک لائٹ’ ایپ کو لانچ کرنے سے قبل اسے متعلقہ ”خطرات کا جائزہ پیش” کرنا لازمی ہے۔
یورپی کمیشن کو اس بات کی تشویش ہے کہ ٹک ٹاک نے اس کے ”ممکنہ نظاماتی خطرات” کو کم کرنے کے طریقے کا اندازہ کیے بغیر ہی ایپ لانچ کر دیا۔
پاکستان: کیا ٹک ٹاک ویڈیوز پر پابندی میں حکومت کا ہاتھ ہے؟
یورپی کمشنر تھیری بریٹن نے کہا، ”مختصر اور تیز رفتار ویڈیوز کے لامتناہی سلسلے کے ساتھ ٹک ٹاک آپ کے دائرے سے بھی باہر کی تفریح اور رابطے کا احساس پیش کرتا ہے۔
تاہم انہوں نے کہا، ”لیکن یہ کافی خطرات کے ساتھ بھی آتا ہے، خاص طور پر ہمارے بچوں کے لیے: جن میں لت لگنے، اضطرابی کیفیت میں پڑنے، ڈپریشن کا شکار ہونے، کھانے پینے کی خرابی پیدا ہونے کے ساتھ ہی کم توجہ مرکوز کرنے جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔”
کمیشن نے وارننگ دی کہ وہ ”لت لگنے” والے ایپ کے اس فیچر کو معطل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جو صارفین کو ویڈیوز دیکھنے اور پسند کرنے پر انعام فراہم کرتا ہے۔
ادھر ٹک ٹاک نے اپنے ایک بیان میں کہا، ”ہم اس فیصلے سے مایوس ہیں۔
کمپنی نے مزید کہا، ”ٹک ٹاک لائٹ ریوارڈس ہب 18 سال سے کم عمر کے لوگوں کے لیے دستیاب نہیں ہے اور ویڈیو دیکھنے کی روزانہ کی ایک حد بھی مقرر ہے۔ ہم کمیشن کے ساتھ اس پر بات چیت جاری رکھیں گے۔”