سچ خبریں: مصنوعی ذہانت کی دنیا میں انقلاب برپا کرنے والے ’اوپن اے آئی‘ کے سربراہ سیم آلٹمین کو کمپنی کے بورڈ نے ہی برطرف کردیا جس کے بعد ٹیک انڈسٹری میں ہلچل مچ گئی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق بورڈ کی جانب سے یہ فیصلہ 19 نومبر کو کیا گیا جس میں اراکین کاکہنا تھا کہ سیم آلٹمین اپنے رابطوں کے دوران مسلسل کھل کر بات نہیں کرتے۔
اوپن اے آئی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز الیا سوٹسکیور اور تین آزاد ڈائریکٹرز پر مشتمل ہے جن میں کورا کے چیف ایگزیکٹیو ایڈم ڈی اینجیلو، ٹیکنالوجی کاروباری تاشا میک کاولی اور جارج ٹاؤن سینٹر فار سیکیورٹی اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجی کے ہیلن ٹرنر شامل ہیں۔
سیم آلٹمین کی برطرفی کے بعد چیف ٹیکنالوجی افسر میرا مورتی عبوری سی ای او کے طور پر کام کریں گی جبکہ مستقل میں سیم کے متبادل کی تلاش جاری ہے۔
بورڈ نے اپنے بیان میں کہا کہ سیم آلٹمین کمپنی کی قیادت کرنے کی اہلیت پر اعتماد کھو چکے ہیں اور رابطوں کے دوران کھل کر بات نہ کرنے کی وجہ سے ان کی ذمہ داریاں نبھانے کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔
اراکین نے کہا کہ سیم آلٹمین کی جانب سے کیے جانے والے فیصلوں پر بورڈ کو اعتماد میں نہ لینے پر انہیں عہدے سے ہٹایا جا رہا ہے۔
بورڈ نے مزید کہا کہ ’بورڈ کو اوپن اے آئی کی قیادت جاری رکھنے کے لیے سیم کی صلاحیت پر اعتماد نہیں ہے، بورڈ نے سوچ سمجھ کر یہ فیصلہ کیا ہے کہ سیم اپنے رابطوں میں مسلسل کھل کر بات نہیں کرتے جس کی وجہ سے بورڈ صحیح طریقے سے اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کر پا رہا تھا۔‘
اس کے علاوہ سیم آلٹمین کی برطرفی کی خبر سننے کے فوراً بعد ہی اوپن اے آئی کے صدر گریگ بروک مین بورڈ کے چیئرمین کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے ہیں، اوپن اے آئی کے اہم کاروباری شراکت دار مائیکروسافٹ نے یقین دلایا کہ قیادت میں تبدیلی کمپنی کے ساتھ ان کے جاری تعلقات کو متاثر نہیں کرے گی۔
کمپنی کی قیادت میں اچانک تبدیلی کے بعد ٹیک انڈسٹری میں ہلچل مچ گئی ہے جبکہ کئی ملازمین تذبذب کا شکار ہیں، سبکدوش ہونے والے اوپن اے آئی کے صدر گریگ بروک کا کہنا ہے کہ بورڈ کے اعلان کے بعد سیم اور وہ خود حیران ہیں۔
انہوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہم بھی ابھی یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ایسا کیا ہوا، سب ٹھیک ہوجائے گا، جلد ہی بڑی چیزیں دیکھنے کو ملیں گی۔‘
سیم آلٹمین کو اہم سرمایہ کار اور اوپن اے آئی کا چہرہ مانا جاتا ہے، اس کے علاوہ انہیں ایک ماسٹر فنڈ ریزر کے طور پر سمجھا جاتا ہے جنہوں نے مائیکروسافٹ سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری پر بات چیت کرنے کے ساتھ ساتھ اس سال کمپنی کے ٹینڈر پیشکش کی لین دین کی قیادت کی۔
ان کی کوششوں کی وجہ سے اوپن اے آئی کی مالیت میں 29 ارب ڈالرز سے 80 ارب ڈالرز تک اضافہ ہوا تھا۔
ان کے پاس یہ بھی اعزاز ہے کہ انہوں نے انتہائی مشکل وقتوں میں عالمی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے طاقتور ٹیکنالوجی سے پیدا ہونے والے خطرات اور فوائد کے بارے میں تبادلہ خیال کیا تھا۔
برطرفی کے اعلان کے بعد پوسٹ کرتے ہوئے سیم نے لکھا کہ ان کا کمپنی میں بہت اچھا وقت گزرا، اوپن اے آئی نے انہیں ذاتی طور پر تبدیل کیا ہے اور امید ہے کہ اس نے دنیا میں تبدیلی پیدا کی ہوگی، اس کے بعد میں کیا کروں گا اس سے متعلق بعد میں بات کریں گے۔
2015 میں شروع ہونے والی اوپن اے آئی میں یہ برطرفی پہلی بار نہیں ہوئی، ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹیو ایلون مسک ایک زمانے میں اس کے شریک چیئرمین رہ چکے ہیں، انہوں نے بھی کمپنی کے نان پرافٹ اصولوں سے بھٹکنے پر تنقید کی تھی اور 2020 میں دیگر ایگزیکٹوز نے اوپن اے آئی کو چھوڑ دیا تھا۔
گوگل کے سابق سی ای او ایرک شمٹ نے سیم آلٹمین کو اپنا ’ہیرو‘ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ انہوں نے کمپنی کو صفر سے 90 ارب ڈالرز کی مالیت تک پہنچا دیا تھا، سیم نے ہماری دنیا کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا، ہم یہ جاننے کے لیے بے تاب ہیں کہ اب سیم کیا کریں گے کیونکہ ان کے کام سے میں اور اربوں افراد فائدہ اٹھائیں گے۔’
ویڈبش سیکیورٹیز کے تجزیہ کار ڈینیئل ایوس نے کہا کہ وہ سیم آلٹمین کے برطرفی کے فیصلے سے حیران ہیں، ’تاہم ہم توقع کرتے ہیں کہ مائیکروسافٹ اور نڈیلا مستقبل میں اوپن اے آئی پر زیادہ اثر و رسوخ رکھیں گے۔‘
دوسری جانب نیویارک ٹائمز کے مطابق ایمیٹ شیئر کو نئے عبوری چیف ایگزیکٹو کے طور پر نامزد کیے جانے کا امکان ہے، ایمیٹ شیئر کاروباری شخصیت ہیں جو پہلے امریکی ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم ’ٹویچ‘ کے چیف ایگزیکٹیو رہ چکے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ کمپنی، سیم آلٹمین کو دوبارہ سی ای او کے عہدے پر بحال کرنے پر غور نہیں کر رہی۔
یاد رہے کہ مصنوعی ذہانت پر تحقیق کرنے والی امریکی کمپنی ’اوپن اے آئی‘ نے ’چیٹ جی پی ٹی‘ کے نام سے گزشتہ برس نومبر میں ایک سافٹ ویئر متعارف کرایا تھا جو ’گوگل‘ کی طرز پر صارفین کے سوالات کے جوابات دیتا ہے۔
کہنے کو تو یہ ایک چیٹ بَوٹ (Chat bot) ہے جسے انسانوں کے ساتھ، انسانوں کی طرح (لکھ کر) بات کرنے اور ان کے سوالات کے جوابات دینے کے لیے بنایا گیا ہے لیکن یہ کوئی عام چیٹ بوٹ ہرگز نہیں کیونکہ اس کے پاس معلومات کا بہت ہی وسیع ذخیرہ (بہت بڑا ڈیٹا سیٹ) ہے جو اسے تقریباً کسی بھی طرح کے سوال کا جواب دینے کے قابل بناتا ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کمپنی کو کچھ ماہ سے قانونی کارروائیوں کا بھی سامنا ہے، جن میں کاپی رائٹ قوانین کی خلاف ورزی کے علاوہ ملازمین کی نوکری چلے جانے کا بھی خدشہ شامل ہے۔
مئی 2023 میں ’مصنوعی ذہانت کے موجد‘ کے نام سے مشہور کمپیوٹر سائنسدان نے گوگل کی ملازمت چھوڑ دی تھی، انہوں نے اس ٹیکنالوجی سے لاحق خطرات کے بارے میں ایک خوفناک وارننگ جاری کی تھی۔
مصنوعی ذہانت کے گاڈ فادر کہلانے والے ڈاکٹر جیفری ہنٹن نے نیویارک ٹائمز کو جاری کیے گئے ایک بیان میں بتایا کہ اے آئی میں ہونے والی پیش رفت سے معاشرے اور انسانیت کے لیے گہرے خطرات پیدا ہوسکتے ہیں۔