نیویارک(سچ خبریں)امریکہ کی آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل کاانڈیا میں آئی فون بنانے والی کمپنی سے تنازع کیا ہے اس حوالے سے ایپل نے بدھ کو کہا ہے کہ انہوں نے انڈیا میں اپنے پلانٹ کو ’پروبیشن پر‘ یا نگرانی میں ڈال دیا ہے۔ اور سپلائر کے ساتھ مل کر فوری طور پر ’اصلاحی اقدامات کے ایک جامع مجموعے‘ کے نفاذ پر کام کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایپل کی جانب سے یہ اقدام وہاں کام کرنے والوں میں فوڈ پوائزننگ کی شکایات موصول ہونے اور کمپنی کے ہاسٹل کی حالت زار کے خلاف مظاہروں کے بعد اٹھایا گیا ہے۔ ایپل کے سپلائر فاکس کون کی انڈین ریاست تامل ناڈو میں واقع آئی فون فیکٹری میں تقریباً 250 خواتین کا رواں ماہ فوڈ پوائزننگ کا علاج ہوا ہے۔ان خواتین میں سے 159 کو علاج کے لیے ہسپتال داخل کروانا پڑا تھا۔اس واقعہ کی وجہ سے کمپنی کے ہاسٹلوں میں معیار زندگی کی خراب صوتحال کے خلاف مظاہرے ہوئے۔نتیجتاً تامل ناڈو کے دارالحکومت چنئی کے قریب سری پیرمبدور میں واقع فیکٹری 18 دسمبر سے بند ہے۔
ایپل کا کہنا ہے کہ انہوں نے پلانٹ کو ’پروبیشن پر‘ ڈال دیا ہے اور سپلائر کے ساتھ مل کر فوری طور پر ’اصلاحی اقدامات کے ایک جامع مجموعے‘ کے نفاذ پر کام کر رہے ہیں۔مذکورہ فیکٹری میں تقریباً 17 ہزار افراد کام کرتے ہیں۔ وہاں انڈیا کی مارکیٹ اور برآمد کرنے کے لیے آئی فون اور دیگر گیجٹز تیار کیے جاتے ہیں۔
سپلائر فاکس کون کا کہنا ہے کہ وہ ’ملازمین کے مسائل پر بے حد معذرت خواہ ہیں اور دوردراز قائم ہاسٹل میں سہولیات اور سروس بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کر رہے ہیں۔فاکس کون کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنی مقامی مینیجمنٹ ٹیم اور نظام کی تنظیم نو کر رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ ہم مطلوبہ اعلیٰ معیار کو حاصل اور برقرار رکھ سکیں۔‘
تائیوان کے شہر تائیپی کی کمپنی فاکس کون کا کہنا ہے کہ بہتری لانے کے لیے کام کیا جائے گا اور اس دوران ملازمین کو تنخواہ ملتی رہے گی۔واضح رہے کہ چین میں واقع پارٹنر فیکٹریوں میں ملازمین کے ساتھ سلوک کی وجہ سے ایپل پہلے بھی تنقید کی زد میں آ چکا ہے۔یہ خاص طور پر اس وقت ہوا تھا جب 2010 میں چین کے شہر شینزین میں فاکس کون کے انڈسٹریل پارک میں خود کشی کے واقعات سامنے آئے تھے۔