سچ خبریں:ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام سے متعلق دوسرے دور کے غیرمستقیم مذاکرات سے محض ایک دن قبل، دو اہم صہیونی عہدیداروں نے پیرس کا خفیہ دورہ کیا ہے، اس دورے کا مقصد امریکہ کی ایران پالیسی پر اثر انداز ہونا بتایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران کے خلاف پابندیاں برقرار رہیں گی:امریکہ
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ اور امریکی نیوز ویب سائٹ آکسیوس کی رپورٹ کے مطابق وزیر برائے اسٹریٹجک امور رون درمر اور موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا پیرس پہنچے ہیں، جہاں وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے سابق خصوصی ایلچی، اسٹیو وِٹکاف سے ملاقات کریں گے۔
اسرائیلی نیوز پورٹل واللا کے مطابق، اس ملاقات کا مقصد امریکہ کی ایران کے ساتھ جاری جوہری مذاکرات میں پالیسی پر اثر ڈالنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تل ابیب ان مذاکرات کے نتائج پر شدید تحفظات رکھتا ہے اور چاہتا ہے کہ واشنگٹن ایران کے لیے سخت تر موقف اختیار کرے۔
یاد رہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری معاہدے کی بحالی سے متعلق پہلا غیرمستقیم مذاکراتی دور پچھلے ہفتے عمان میں منعقد ہوا تھا جبکہ دوسرا دور آج کو روم، اٹلی میں طے ہے۔
صہیونی حکام ماضی میں بھی ایران کے جوہری پروگرام پر سخت موقف رکھتے آئے ہیں اور بارہا سفارتی دباؤ کے ذریعے امریکہ اور یورپی ممالک پر زور دیتے رہے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ کسی بھی ممکنہ نرمی کو مسترد کریں۔
یہ ملاقاتیں اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ اسرائیل، ایران اور امریکہ کے درمیان جاری مذاکراتی عمل کو انتہائی سنجیدگی سے لے رہا ہے اور اس پر اثر انداز ہونے کے لیے بین الاقوامی سطح پر سفارتی متحرکیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
بغداد میں امریکی اڈے پر ڈرون حملہ
جنوری
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف دائر درخواستیں مسترد کردیں
دسمبر
مشرقی شام میں امریکی فوجی اڈے کی صورتحال
جنوری
نواز شریف اور مریم نواز کا مقصد عدلیہ کو دباؤ میں لانا ہے
نومبر
مقبوضہ کشمیر جیل میں تبدیل ہو چکی ہے
جون
ہیریس ٹرمپ کی ابتدائی فتح سے نمٹنے کے لیے تیار
نومبر
دنیا میں اناج کی قلت کا ذمہ دار روس ہے: یورپی یونین
جون
غزہ پر صیہونیوں کے تازہ ترین حملے؛متعدد افراد شہید اور زخمی
مارچ