?️
سچ خبریں:صیہونی تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ ٹرمپ کی خلیجی ریاستوں، خاص طور پر سعودی عرب سے بڑھتی قربت اسرائیل کی علاقائی اہمیت اور امریکہ میں اس کی سیاسی ترجیح کو کمزور کر سکتی ہے، جب کہ مسئلہ فلسطین پس منظر میں جا چکا ہے۔
اسرائیلی تجزیہ کاروں نے ٹرمپ کی مشرق وسطیٰ پالیسی میں تبدیلیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان کسی بھی قسم کی خفیہ یا کھلی ڈیل میں اگر اسرائیل کو نظرانداز کیا گیا تو یہ تل ابیب کی علاقائی اور اسٹریٹجک حیثیت کے لیے بڑا دھچکا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کے دورہ سعودی عرب پر صیہونی حکومت کی تشویش اور شدید خطرے کا احساس
تل ابیب یونیورسٹی سے منسلک معروف صہیونی تجزیہ کار یوئیل جوزنسکی نے اسرائیلی چینل 12 کی ویب سائٹ پر ایک کالم میں لکھا ہے کہ ٹرمپ کا خلیجی ریاستوں خصوصاً سعودی عرب، قطر، اور امارات کا مجوزہ دورہ، ان کی خارجہ پالیسی کی پہلی بڑی کامیابی تو ہو سکتا ہے، لیکن اسرائیل کے لیے یہ ایک خطرناک صورتحال ہے جو اس کی علاقائی اہمیت کو پس منظر میں ڈال سکتی ہے۔
تجزیہ کار کے مطابق ٹرمپ ایک بار پھر مفاد پر مبنی غیر نظریاتی خارجہ پالیسی پر گامزن ہیں، جس میں تیل کے بدلے اسلحہ،سرمایہ کاری کے بدلے سیکورٹی، ٹیکنالوجی کے بدلے جیوپولیٹیکل وفاداری سودے بازی پر زور ہے۔
تجزیے کے مطابق خلیجی ممالک، خاص طور پر سعودی عرب، اب امریکہ سے باقاعدہ تحریری سلامتی معاہدے چاہتے ہیں تاکہ ایران کے ساتھ کسی ممکنہ جنگ کی صورت میں امریکی حمایت یقینی ہو چاہے اس کا بڑا مالی بوجھ ہو۔
رپورٹ میں سب سے نازک مسئلہ سعودی عرب کی امریکہ کے ساتھ جوہری تعاون کی خواہش کو قرار دیا گیا ہے، سعودی عرب اپنے ملک میں یورینیم کی افزودگی کے حق کو تسلیم کروانا چاہتا ہے، جس کی نظیر وہ ایران سے لیتا ہے۔ تجزیہ کار خبردار کرتے ہیں کہ اس پر امریکی رضامندی، پورے مشرق وسطیٰ میں جوہری ہتھیاروں کی دوڑ شروع کر سکتی ہے۔
رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ بدلتی صورتحال نے اسرائیل کی امریکہ میں واحد ترجیحی حیثیت کو چیلنج کر دیا ہے جبکہ سیکیورٹی اور انٹیلیجنس سطح پر تعاون بدستور موجود ہے،مگر سیاسی و سفارتی میدان میں دھند اور مبہمیت بڑھ چکی ہے
کالم میں لکھا گیا ہے کہ سعودی عرب نے موجودہ حالات میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا ایجنڈا معطل کر دیا ہے، خصوصاً غزہ پر اسرائیلی مظالم کے باعث، اور دو ریاستی حل کو عرب-اسرائیل تعلقات کی بنیادی شرط قرار دیا ہے۔
رپورٹ میں قطر کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جسے اسرائیل حماس کا حامی سمجھتا ہے، لیکن امریکہ اسے اسٹریٹجک پارٹنر مانتا ہے، اور ٹرمپ کے دورِ حکومت میں بھی اس حیثیت میں تبدیلی کا امکان نہیں۔
مزید پڑھیں:سعودی عرب کب تک امریکہ سے دور رہے گا؟
تجریے کے اختتام میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی مشرق وسطیٰ پالیسی میں اسرائیل کی مرکزی حیثیت ختم ہوتی جا رہی ہے، اور اب امریکہ-سعودی عرب قربت کا اسرائیل سے کوئی تعلق بھی ضروری نہیں رہا — جو اسرائیل کے لیے باعث تشویش ہے۔
مشہور خبریں۔
قحطی؛ یمنی عوام کے خلاف سعودی ہتھیار
?️ 7 مارچ 2022سچ خبریں: جنگ کے تقریباً پانچ سال بعد یمن کے لاکھوں
مارچ
روس نے شام پر صیہونی حکومت کے حملے کی شدید مذمت کی
?️ 28 اپریل 2022سچ خبریں: روسی وزارت خارجہ نے دمشق کے مضافات میں اسرائیلی فوج
اپریل
سینیٹ انتخابات کے متعلق الیکشن کمیشن کا حتمی فیصلہ سامنے آگیا
?️ 11 فروری 2021اسلام آباد (سچ خبریں) الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے
فروری
اسلامی تعاون تنظیم نے فلسطینیوں کی جبری یروشلم منتقلی کی مذمت کی
?️ 18 جنوری 2022سچ خبریں: تنظیم نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ یہ
جنوری
غزہ میں استقامتی میزائل بیلٹ کے بارے میں صہیونی نیٹ ورک کا دعویٰ
?️ 18 اگست 2022سچ خبریں: صہیونی چینل کان نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا
اگست
اقوام متحدہ نے میانمار کی عدالت کے فیصلے پر کی تنقید
?️ 7 دسمبر 2021سچ خبریں: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر مشیل بیچلیٹ
دسمبر
صیہونی حکومت کی کابینہ کا اسرائیلی پراسیکیوٹر پرعدم اعتماد
?️ 24 مارچ 2025سچ خبریں: صیہونی حکومت کی کابینہ نے متفقہ طور پر اسرائیل کے
مارچ
اسلام آباد ہائیکورٹ کے نوٹس پر سینیٹ میں شدید ہنگامہ، اٹارنی جنرل کو طلب کرنے کا مطالبہ
?️ 25 جولائی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے سینیٹ کمیٹیوں
جولائی