سچ خبریں: ایک صہیونی صحافی نے اسرائیلی فوج کے ترجمان کے جھوٹے دعوؤں اور صہیونی میڈیا میں معلومات کی بڑے پیمانے پر سینسرشپ کے حوالے سے انکشاف کیا ہے۔
رأی الیوم نیوز ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق صہیونی نیوز چینل 12 کے صحافی شائی لوی نے اسرائیلی فوج کے ترجمان دانیال ہاگاری کی جھوٹ پر مبنی دعوؤں پر سے پردہ اٹھایا، جس میں اسرائیلی فوج کی جنوبی لبنان میں پیش قدمی کی ویڈیو شامل تھی، لوی نے اس پروپیگنڈا کی نئی جہتوں کا بھی انکشاف کیا۔
یہ بھی پڑھیں: صحافیوں کے خلاف صہیونی جرائم کی فہرست
لوی، جو کئی سال اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دے چکا ہے، نے اپنے سوشل میڈیا پیج ایکس پر لکھا کہ ہاگاری نے کچھ اسرائیلی صحافیوں کو سرحدی علاقوں میں لے جا کر چند میٹر لبنان کی سرزمین میں داخل کیا۔
لوی کے مطابق یہ کارروائی فوج کے پروپیگنڈا کا حصہ تھی، اس نے کہا کہ ہاگاری نے لوی کا نام اس فہرست سے نکال دیا تھا تاکہ سخت سوالات سے بچ سکے۔
لوی مزید بتاتا ہے کہ اس فوٹیج کا مرکزی نکتہ ایک گھر تھا جس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ وہاں بڑی تعداد میں اسلحہ موجود ہے۔
جنوبی مقبوضہ علاقوں میں واقع نیرم نامی بستی کے رہائشی اس صحافی نے کہا کہ چند میٹر کی لبنان میں داخل ہونے کی کارروائی اسے حیران نہیں کرتی۔
اسے فوج کے ترجمان کے دفتر کے ایک رکن نے معلومات دی تھیں، لیکن جب لوی نے شرکت کی درخواست کی تو اس کا نام فہرست سے نکال دیا گیا۔
لوی نے اسرائیلی فوج کی جانب سے لبنان کی جنوبی صورتحال کے حوالے سے مکمل سینسرشپ کی نشاندہی کرتے ہوئے صحافیوں کو خبردار کیا کہ انہیں کبھی یہ نہیں بتایا جائے گا کہ اسرائیلی سرزمین پر اپاچی ہیلی کاپٹر نے ہنگامی لینڈنگ کر کے اپنے سازوسامان کو نکالا تھا۔
لوی نے انکشاف کیا کہ صہیونی فوجی دفتر میڈیا میں شائع ہونے والے مواد کو سینسر کرتا ہے اور ایسے کسی بھی مواد کو حذف کر دیتا ہے جسے وہ اسرائیلی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔
مزید پڑھیں: ترکی میں براہ راست نشریات کے دوران صہیونی صحافی گرفتار
اس سے قبل، صہیونی تجزیہ کار روگل آلفر نے بھی اسرائیلی فوجی صحافیوں کی جنگی کوریج پر تنقید کرتے ہوئے لکھا تھا کہ اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف، ہرتزی ہالوی کو اسرائیلی ٹیلی ویژن پر آنے کی ضرورت نہیں کیونکہ فوجی صحافی اس کی آراء کو بہترین طریقے سے پیش کرتے ہیں۔