کیا امریکہ جزائر تیران و صنافیر میں فوجی اڈہ قائم کرے گا؟ واشنگٹن اور بیجنگ کی کشمکش میں نیا مرحلہ

کیا امریکہ جزائر تیران و صنافیر میں فوجی اڈہ قائم کرے گا؟ واشنگٹن اور بیجنگ کی کشمکش میں نیا مرحلہ

?️

سچ خبریں:سعودی عرب نے مبینہ طور پر امریکہ کو تیران و صنافیر جزائر میں فوجی اڈہ قائم کرنے کی پیشکش کی ہے، جس سے خطے میں واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان اسٹریٹجک مقابلہ شدت اختیار کر رہا ہے۔

طاقت کی نئی صف بندی
اپریل کے آخر میں عربی ویب سائٹ مدی المصر نے مصری سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ سعودی عرب نے امریکہ کو تجویز دی ہے کہ وہ جزائر تیران و صنافیر میں فوجی اڈہ قائم کرے — یہ وہی جزائر ہیں جو 2016 میں مصری صدر السیسی نے سعودی عرب کو منتقل کیے تھے۔
 مصریوں کا شدید ردعمل
مصری حلقوں نے اس تجویز کو نہ صرف اپنی قومی سلامتی بلکہ نہرسوئز کے تحفظ کے لیے خطرہ قرار دیا ہے، یہ دعویٰ بھی سامنے آیا کہ اس اقدام کا مقصد فلسطینی و لبنانی مزاحمتی تحریکوں کو اسلحہ پہنچنے سے روکنا ہے، البتہ مصری جنرل سمیر فرج اور سعودی تجزیہ کار احمد الشهری نے بی بی سی پر اس خبر کو بے بنیاد قرار دیا اور اسے قاہرہ-ریاض تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش قرار دیا۔
 تیران و صنافیر کی اہمیت کیا ہے؟
 مصر کے لیے یہ جزائر بحیرہ احمر اور صحرائے سینا میں مشتبہ نقل و حرکت پر نظر رکھنے کا ایک اسٹریٹجک پوائنٹ ہیں۔
 نہر سوئز سے قربت ان کی سیکیورٹی کو مصری معیشت کے لیے اہم بنا دیتی ہے۔
 سعودی عرب کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کے لیے یہ اقدام سیاسی اور مالی حمایت حاصل کرنے کی حکمت عملی کا حصہ تھا۔
 امریکہ کے لیے تیران اور بحیرہ احمر کے بحری راستوں پر نظر رکھنے ، خطے میں سنٹکام کی حکمت عملی کو مضبوط بنانے اور اسرائیل، سعودی عرب، اور مصر کی مدد کے لیے نیز غزہ، لبنان، اور یمن کی مزاحمتی تحریکوں پر نگرانی کے لیے بہترین مقام
 واشنگٹن-بیجنگ اسٹریٹجک ٹکراؤ
 امریکہ کی یہ ممکنہ تعیناتی چین کے خلاف عالمی طاقتوں کی صف بندی کا حصہ ہے
 بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کو محدود کرنے کے لیے آئمیک کوریڈور جیسے متبادل پیش کیے جا رہے ہیں
 ہند-مشرق وسطیٰ-یورپ کوریڈور میں امریکہ کا کردار بڑھتا جا رہا ہے
 نئی سیکیورٹی آرکیٹیکچر اور چینی محاصرہ
 امریکہ بحیرہ احمر میں نئی سیکیورٹی آرکیٹیکچر بنانے کا خواہاں ہے تاکہ ریٹریا، جیبوتی، سعودی عرب اور اب ممکنہ طور پر تیران-صنافیر میں امریکی فوجی موجودگی کو یقینی بنا سکے ،مزاحمت کی حمایت روک سکے اور بندر ایلات اور عالمی تجارتی راستوں کے تحفظ کے لیے مورچہ بندی کر سکے
ماہرین کا ماننا ہے کہ مصر کا موقف چاہے وہ چراغ سبز دکھائے یا مزاحمت کرے اس منصوبے کی کامیابی یا ناکامی کا تعین کرے گا، حالانکہ جزائر قانونی طور پر سعودی عرب کے تحت ہیں، مگر قاہرہ کا رویہ عملی میدان میں فیصلہ کن کردار ادا کرے گا۔

مشہور خبریں۔

کیا اسرائیل حزب اللہ ​​کا مقابلہ کر پائے گا ؟

?️ 24 فروری 2024سچ خبریں:چینل 13 کے سیاسی امور کے ماہر رفیف ڈرکر نے اعلان

بن سلمان کے دور میں اسلامی اداروں کی پسماندگی

?️ 29 جنوری 2023سچ خبریں:محمد بن سلمان کی ولی عہد بننے کے آغاز سے ہی

آئی ٹی پارکس سمیت دیگر کمپنیوں کو بلاتعطل انٹرنیٹ فراہمی کیلئے پالیسی فریم ورک پر کام شروع

?️ 18 دسمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) ملک بھر کے آئی ٹی پارکس، سافٹ ویئر

مکہ اور مدینہ میں صیہونی جائیدادوں کے مالک

?️ 25 جون 2022سچ خبریں:سعودی ولی عہد ایک ایسے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی

انڈونیشیا میں بہرے طلباء کے لئے قرآن کی تعلیم فراہم

?️ 7 جولائی 2022سچ خبریں:   انڈونیشیا کے یوگیاکارتا کے مضافاتی علاقے میں ایک پرسکون محلے

دو امریکی اہلکار ایران اور تیل پر بات چیت کے لیے سعودی عرب گئے ہیں: وائٹ ہاؤس

?️ 27 مئی 2022سچ خبریں:   جمعرات کی شام ایک نیوز کانفرنس میں وائٹ ہاؤس نے

یمنی سفارت کار نے جارح اتحاد کی اسٹریٹجک گہرائی کو نشانہ بنانے کے لیے خبردار کیا

?️ 31 مارچ 2022یمنی سفارت کار علی بن محمد الزہری نے ایک انٹرویو میں یمنی

جنوبی افریقہ اسرائیل کے خلاف ایک بار پھر ہیگ کورٹ میں

?️ 7 مارچ 2024سچ خبریں: جنوبی افریقہ کی حکومت نے بین الاقوامی عدالت انصاف سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے