سچ خبریں:حماس کے ایک سینئر رہنما نے کہا ہے کہ صہیونی ریاست اب تک مکمل جنگ بندی کو تسلیم کرنے اور غزہ سے انخلا سے انکار کر رہی ہے۔
حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے الجزیرہ نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل جان بوجھ کر جنگ کے خاتمے کے کسی بھی معاہدے کو ناکام بنا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو قیدیوں کو قتل کر کے اس مسئلے سے فرار حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں کون جنگ بندی نہیں ہونے دے رہا؟ حماس یا نیتن یاہو
حمدان نے کہا کہ کمال عدوان ہسپتال اور شمالی غزہ پچھلے 75 دنوں سے ایک منظم قتل عام کا شکار ہیں، اور اس دوران امریکہ ان جرائم پر خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کمال عدوان ہسپتال میں کوئی مسلح شخص موجود نہیں تھا، حمدان کے مطابق، اس ہسپتال پر حملہ ایک پہلے سے طے شدہ منصوبے کا حصہ ہے، جس کا مقصد علاقے میں کسی بھی شہری مزاحمت کو دبانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اب تک مکمل جنگ بندی اور غزہ سے انخلا کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔
حمدان نے مزید کہا کہ حماس نے مکمل جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کی تجویز پیش کی تھی، لیکن اسرائیل نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔
مزید پڑھیں: غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے مذاکرات کی تفصیلات
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ حماس نے ایک تدریجی وقت کے ساتھ اسرائیل کے غزہ سے انخلا کے منصوبے پر رضامندی ظاہر کی تھی، لیکن اسرائیل نے اس پیشکش کو بھی قبول نہیں کیا۔