سچ خبریں:شام کے صدر بشار اسد نے اسلامی اور عربی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں اسرائیل کے ساتھ امن کوششوں کی ناکامی اور ان کے برعکس نتائج پر بات کی۔
شام کی سرکاری خبررساں ایجنسی سانا کی رپورٹ کے مطابق، ریاض میں منعقدہ اس اہم اجلاس میں صدر بشار اسد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام کے تاریخی حقوق، ان کے لیے ہمارا عزم، یا فلسطین و لبنان میں مزاحمت کی جائز حیثیت اور اسرائیلی قبضے کی نازی طرز بربریت پر گفتگو کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا کیونکہ عالمی برادری پہلے ہی ان سے واقف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلامی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس فلسطین کی اجتماعی حمایت کا موقع
بشار اسد نے مزید کہا کہ ہم نے گزشتہ سال اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کا مطالبہ کیا، لیکن اس کے برعکس مزید شہادتیں اور بے گھری دیکھنے کو ملی۔
انہوں نے کہا کہ ہم صلح کی پیشکش کرتے ہیں، مگر جواب میں ہمارا خون بہایا جاتا ہے، اس صورتحال کو بدلنے کے لیے حکمت عملی اور وسائل کی تبدیلی لازمی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر فلسطینیوں کو ان کا بنیادی حق یعنی حقِ زندگی ہی نہ ملے تو دیگر حقوق کی حیثیت باقی نہیں رہتی۔ موجودہ ترجیح قتل و غارت، نسل کشی، اور نسلی صفائی کو روکنا ہے۔
بشار اسد نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں اپنا لائحہ عمل واضح کرنا ہوگا، کیا ہم صرف مذمت پر اکتفا کریں گے، پابندیاں لگائیں گے یا عالمی برادری سے مدد طلب کریں گے؟ عملی منصوبہ کیا ہوگا؟ کیونکہ ہمارا مقابلہ کسی ملک سے نہیں بلکہ ایک نوآبادیاتی نظام سے ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ جنگ کے 400 دن بعد ریاض اجلاس میں غزہ اور لبنان میں جنگ بندی پر غور
انہوں نے مزید کہا کہ مسئلے کا حل ہی ہماری کامیابی کا ضامن ہے، اور یہی آج کے اجلاس کا بنیادی نکتہ ہے،مجھے امید ہے کہ یہ اجلاس مثبت اور ٹھوس فیصلوں کے ساتھ کامیاب ہوگا۔