سچ خبریں:امریکی وزارت خزانہ نے اعلان کیا ہے کہ صہیونیوں اور ان سے متعلق اداروں پر عائد تمام پابندیاں ختم کر دی گئی ہیں، جس سے ان کے خلاف بین الاقوامی سطح پر جاری اقدامات کو ایک بڑا دھچکا لگا ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، عبرانی زبان کے مشہور اخبار "اسرائیل ہیوم” نے رپورٹ دی ہے کہ امریکی وزارت خزانہ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ صہیونیوں اور ان کے اداروں پر عائد سابقہ تمام پابندیاں ہٹا دی جائیں، یہ پابندیاں ماضی میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں صہیونی آبادکاروں کے جرائم کے سبب لگائی گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کے پہلے دن، تین فلسطینی مخالف اقدامات
رپورٹ کے مطابق، یہ فیصلہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اقدام کے بعد کیا گیا ہے جس میں انہوں نے مغربی کنارے میں صہیونی آبادکاروں پر عائد پابندیاں ختم کی تھیں۔
صہیونی آبادکاروں کے ان اقدامات کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے زمرے میں شمار کیا گیا تھا، جن میں فلسطینی عوام پر مظالم، زمینوں پر قبضہ اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالی شامل ہیں۔
امریکی حکومت کے اس حالیہ فیصلے نے عالمی سطح پر سخت تنقید کو جنم دیا ہے، انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے صہیونی آبادکاروں کے غیر قانونی اقدامات کو مزید شہ ملے گی اور فلسطینی عوام کے خلاف ظلم و جبر کے واقعات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ امریکہ کے اس فیصلے سے خطے میں تنازعات مزید بڑھ سکتے ہیں اور اسرائیل-فلسطین تنازعے کے حل کی راہ میں مزید رکاوٹیں کھڑی ہو سکتی ہیں۔
اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی ادارے اس فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کا یہ اقدام نہ صرف انسانی حقوق کے اصولوں کے خلاف ہے بلکہ عالمی برادری کے صلح کے عمل کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔
یاد رہے کہ مغربی کنارے میں صہیونی آبادکاروں کی جانب سے فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کرنے، زمینوں پر زبردستی قبضہ کرنے اور دیگر جرائم کے باعث ماضی میں مختلف پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل تباہی کی راہ پر گامزن:عطوان
ان پابندیوں کا مقصد صہیونی آبادکاروں کی غیر قانونی سرگرمیوں پر روک لگانا تھا۔ تاہم، امریکی حکومت کے اس حالیہ فیصلے نے فلسطینی عوام کی جدوجہد کو ایک مشکل موڑ پر پہنچا دیا ہے۔