سچ خبریں:غزہ میں فلسطینی حکومت کے دفتر برائے اطلاعات نے صیہونی حکومت کی 400 روزہ جنگ کے دوران ہونے والے مظالم کے دل دہلا دینے والے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔
شهاب خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی حکومت کے دفتر برائے اطلاعات نے بتایا ہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے اس جنگ میں اب تک 53 552 افراد شہید یا لاپتہ ہو چکے ہیں جبکہ ان 400 دنوں میں نسل کشی کے واقعات مسلسل جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ کی صورتحال
اشغالگر فوج کے 3798 قتل عام کے نتیجے میں 53552 افراد شہید یا لاپتہ ہوئےجن میں سے 10,000 افراد لاپتہ ہیں اور 43552 شہید ہو چکے ہیں، شہید ہونے والوں میں 17385 بچے بھی شامل ہیں۔
دفتر نے انکشاف کیا کہ 209 نومولود پیدا ہوتے ہی شہید کیے گئے، جبکہ 525 بچوں کی عمر ایک سال سے کم تھی، 1367 فلسطینی خاندان مکمل طور پر مٹ چکے ہیں، اس کے علاوہ 38 افراد بھوک سے شہید ہوئے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 11891 شہدا خواتین ہیں جبکہ 10054 طبی عملے کے ارکان اور 85 شہری دفاع کے کارکن شہید ہوئے، اس دوران 184 صحافیوں کو بھی شہید کر دیا گیا۔
بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ اشغالگر فوج نے اسپتالوں کے اندر 7 اجتماعی قبریں قائم کیں، جن میں سے 520 شہدا کی لاشیں نکالی گئی ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق، جنگ میں اب تک 102765 افراد زخمی ہو چکے ہیں، جن میں 398 صحافی بھی شامل ہیں۔
فلسطینی دفتر برائے اطلاعات نے کہا کہ اس جنگ کے متاثرین میں 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں، 202 بےگھر افراد کے مراکز کو بھی اشغالگر فوج نے نشانہ بنایا ہے۔
مزید پڑھیں: سیف القدس 2 ؛اسرائیل کو تباہ کرنے کے لیے 400 ملین عرب میدان میں آئیں گے؟
35055 بچوں نے اپنے والدین یا دونوں میں سے کسی ایک کو کھو دیا ہے، جبکہ 3500 بچے غذائی قلت کے باعث موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔
غزہ میں جاری نسل کشی اور اس کے ہولناک اثرات کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ جنگ انسانی المیے کی تمام حدود کو عبور کر چکی ہے۔