سچ خبریں:صہیونی میڈیا کے حماس کی بحالی اور حزب اللہ کے ساتھ جنگ کے اخراجات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے قیدیوں کی رہائی کے بعد بعض شخصیات یحییٰ السنوار کی طرح دوبارہ متحرک ہوسکتی ہیں۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق صہیونی میڈیا نے قیدیوں کے تبادلے کی صورت میں حماس کی ممکنہ بحالی اور نئے سنوار جیسے رہنماؤں کی پیداوار پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ قیدیوں کی رہائی کے بعد بعض شخصیات یحییٰ السنوار کی طرح دوبارہ متحرک ہوسکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: السنوار کے قتل کے بعد عبرانی میڈیا کا تجزیہ
سیاسی تجزیہ کاروں نے حزب اللہ کے ساتھ جنگ جاری رکھنے کے اخراجات کے بارے میں خبردار کیا ہے، اس حوالے سے صہیونی فوج کے سابق افسر مارکو مورانو نے کہا کہ اگر اسرائیل، غزہ سے فوجی انخلا اور جنگ کے خاتمے کے بعد، حالات کو سات اکتوبر 2023 سے پہلے کی پوزیشن پر لے جاتا ہے، تو یہ دراصل نئے تنازع کی شروعات ہوگی۔
صہیونی چینل کان کے سیاسی امور کے سربراہ الیئور لوی نے کہا کہ بعض فلسطینی قیدی جیسے عبداللہ برغوثی اور ابراہیم حامد، جو پارک ہوٹل حملے کی منصوبہ بندی میں شامل تھے، رہائی کے بعد یحییٰ السنوار جیسے کردار ادا کر سکتے ہیں۔
لبنان میں بڑھتی مشکلات
لبنان کے محاذ پر کیدون شارون نامی صحافی نے کہا کہ اسرائیل "ہمیشہ لبنان میں داخلے کا طریقہ جانتا ہے لیکن وہاں سے واپسی کی راہ مشکل ہوتی ہے
انہوں نے مزید کہا کہ ابتدا میں اسرائیل کو کامیابی ملی، لیکن اب روزانہ چار سے پانچ اسرائیلی فوجی ہلاک ہو رہے ہیں۔
چینل 12 کے فوجی امور کے صحافی نیر دفوری نے رپورٹ دی کہ گزشتہ ہفتے 23 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے، جن میں سے 16 ریزرو فوجی تھے، اس نے کہا کہ جنگ کے دباؤ نے فوج پر بہت بوجھ ڈال دیا ہے اور اب مزید 5 ہزار فوجیوں کی ضرورت ہے۔
، چینل 13 کے فوجی امور کے رپورٹر آلون بن داوید نے کہا کہ لبنان میں تمام ممکنہ اہداف حاصل کر لیے گئے ہیں، اور جنگ جاری رکھنے سے زیادہ نقصان ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اب بہتر یہی ہے کہ ان فوجی کامیابیوں کو ایک سیاسی معاہدے کی بنیاد بنایا جائے، کیونکہ مزید جنگ میں الجھنے کا فائدہ نہیں۔
مزید پڑھیں: کیا صیہونی ریاست میں ایک اور طوفان آنے والا ہے؟ ممتاز عربی اخباروں کی سرخی
آخر میں بن داوید نے کہا کہ یہاں تک کہ اگر 200 دیہات تباہ بھی کر دیے جائیں، تو بھی 200 مزید دیہات موجود ہیں جن میں حزب اللہ کے اراکین موجود ہیں اور یہ صورت حال لامتناہی ہے۔