سچ خبریں: بنگلہ دیش میں حالیہ دنوں سے جاری مظاہروں کے بعد ملک بھر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور امن و امان قائم رکھنے کے لیے فوج کو بھی تعینات کر دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ نے اپنے غیر ملکی دورے منسوخ کر دیے ہیں، روئٹرز کے مطابق، جمعرات سے انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں اور بین الاقوامی فون کالز بھی مشکل سے ہو رہی ہیں، جس کی وجہ سے بنگلہ دیش کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں نریندر مودی کے حالیہ دورے کے خلاف احتجاج کا معاملہ، سینکڑوں افراد کو گرفتار کرلیا گیا
یہ مظاہرے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف ہو رہے ہیں اور اب تک 105 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔
شیخ حسینہ کی 15 سالہ حکمرانی میں یہ مظاہرے ان کی حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن گئے ہیں۔
جمعے کی رات پورے ملک میں کرفیو نافذ کیا گیا اور وزیراعظم کے دفتر نے پولیس کی مدد کے لیے فوج کو بھی طلب کر لیا ہے۔ وزیراعظم کے پریس سیکریٹری نعیم الاسلام خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ حکومت نے کرفیو نافذ کرنے اور سویلین حکام کی مدد کے لیے فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سنیچر کی صبح دارالحکومت ڈھاکہ کی گلیاں بالکل سنسان تھیں اور شہر میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے فوجی جوان گشت کر رہے تھے۔ کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے چند رکشہ ڈرائیوروں کو پولیس نے واپس بھیج دیا اور گھروں میں رہنے کی ہدایت کی۔
بنگلہ دیش کے پرائیویٹ ٹی وی چینل 24 نے رپورٹ کیا ہے کہ کرفیو اتوار کی صبح 10 بجے تک نافذ رہے گا۔ پریس سیکریٹری نعیم الاسلام خان نے بتایا کہ وزیراعظم نے اسپین اور برازیل کے سرکاری دورے منسوخ کر دیے ہیں۔
رواں ماہ کے آغاز سے ہی بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر مظاہرے ہو رہے ہیں۔ موجودہ سسٹم کے تحت نصف سے زیادہ سول سروس کی پوسٹس ایک مخصوص گروپ کے لیے مختص ہیں، جس میں 1971 کی جنگ کے مجاہدین کے بچے بھی شامل ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سکیم کے ذریعے حکومت کے حامی گروپس کے افراد کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں خوفناک حادثہ، درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے
پیر کو عوامی لیگ کے طلبہ ونگ اور کوٹہ سسٹم کے مخالف مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 400 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل اور امریکی محکمہ خارجہ نے بھی پرتشدد واقعات کی مذمت کی ہے اور شیخ حسینہ کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پرامن مظاہرین پر کریک ڈاؤن نہ کرے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ مظاہرین کو کسی بھی قسم کے خطرے اور تشدد سے بچائیں۔