سچ خبریں:اسرائیلی سیاسی رہنماوں نے اعتراف کیا ہے کہ غزا میں جاری جنگ کے نتیجے میں اسرائیلی فوج شدید فرسودگی کا شکار ہوچکی ہے اور فوجی نفسیاتی طور پر تھکاوٹ محسوس کر رہے ہیں۔
المیادین نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، صیہونی میڈیا نے فوج کے اندر بڑھتی ہوئی مایوسی اور تھکن کی رپورٹس شائع کی ہیں، انتہا پسند اور تلمودی گروہ "حریدیم” کی جانب سے فوجی خدمات سے انکار پر بھی سخت تنقید کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کے خلاف اسرائیلی دہشت گردی کے اثرات، صہیونی فوج میں شدید اختلافات پیدا ہوگئے
اس حوالے سے صیہونی سیاسی رہنما ایلیت ہشاحر سیدوف نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ایک فوجی کی خودکشی اور 12 دیگر فوجیوں کے صدمے میں مبتلا ہوکر فوج چھوڑنے کے واقعات نے فوج کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
انہوں نے یدیعوت احرونوت کو دیے گئے بیان میں کہا، "ہمارا نسل فرسودگی کا شکار ہے، ہمارے جوانوں کا حوصلہ پست ہو رہا ہے اور ہمارے فوجی خاص طور پر ریزرو فورسز، مسلسل 140 دنوں کی جنگ کے بعد تھک چکے ہیں۔
اسی دوران، اسرائیلی پارلیمنٹ کے رکن زفی سوکوت نے حریدیم گروہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ فوج میں خدمات انجام نہیں دیتے لیکن غزا میں قید اسرائیلی فوجیوں اور جنگ کے دلدل میں پھنسے ہزاروں سپاہیوں کے مستقبل کے فیصلے کرنا چاہتے ہیں۔
غزا میں قید صیہونی فوجیوں کی صورتحال مزید خراب ہونے کے بعد ان کے خاندانوں نے حکومت کے خلاف مظاہرے شروع کر دیے ہیں، یہ خاندان جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں اور وزیراعظم بنیامین نتن یاہو پر مذاکرات میں ناکامی کا الزام عائد کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: فوج کی کمی پوری کرنے کے لیے صیہونیوں کا احمقانہ منصوبہ
دوسری جانب، اسرائیلی فوج افرادی قوت کی شدید کمی کے بحران کا سامنا کر رہی ہے، جبکہ تلمودی حریدیم گروہ، جو صیہونی معاشرے کا ایک اہم حصہ ہے، اپنی برادری کے افراد کے لیے فوجی خدمات کو مسترد کر رہا ہے۔