سچ خبریں:امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے شام میں مرکزی حکومت کے زوال کا خیرمقدم کیا اور اسے مشرق وسطیٰ کی دوبارہ تشکیل کا ایک موقع قرار دیا، تاہم انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ تبدیلی ایک خطرناک اور غیر یقینی لمحہ ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے شام میں مرکزی حکومت کے زوال کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ امریکہ شام میں ہونے والی تبدیلیوں کی حمایت کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شام کے تیل کے کنوؤں پر کن گروپوں کا کنٹرول ہوگا؟
انہوں نے کہا کہ بشار اسد کا زوال ایک نازک لمحہ ہے اور اس کے بعد کے حالات ہمارے لیے ایک بڑا سوال ہیں، اب ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آئندہ کیا ہونے والا ہے اور یہ ہمارے لیے ایک سنجیدہ سوال بن چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اپنے علاقے کے اتحادیوں اور مختلف فریقوں کے ساتھ تعاون کرے گا تاکہ شام میں موجود خطرات کو بہتر طریقے سے سنبھالنے کے لیے مواقع تلاش کیے جا سکیں۔
بائیڈن نے ایک بار پھر ایران پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بشار اسد کی حکومت کئی برسوں تک غیر ملکی طاقتوں کی حمایت حاصل کرتی رہی، لیکن اب وہ طاقتیں پہلے کی طرح طاقتور نہیں ہیں۔
انہوں نے ایران کے بارے میں مزید کہا کہ ایران نے 7 اکتوبر 2023 کے حملوں کے بعد اسرائیل کے خلاف کئی محاذ کھول کر ایک بڑی غلطی کی ہے۔
مزید پڑھیں: بشار اسد نے اقتدار کی کرسی کیوں چھوڑ دی؟
امریکہ اس وقت مشرقی شام میں 900 سے زائد فوجی تعینات کر چکا ہے اور اس کے اتحادیوں میں کرد فورسز، جنہیں شامی جمہوری فورسز(SDF) کہا جاتا ہے، شامل ہیں، تاہم، شام میں موجودہ سیاسی صورتحال پیچیدہ ہے اور اس کا مستقبل غیر واضح ہے۔