سچ خبریں: مقبوضہ فلسطین میں جنگ اور عدم استحکام کی موجودہ صورتحال نے صیہونی ریاست کی معیشت پر شدید منفی اثرات مرتب کیے ہیں، جس کی وجہ سے بڑے سرمایہ کاروں کی جانب سے فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں جائیداد خریدنے کی دلچسپی میں واضح کمی آئی ہے۔
المیادین نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق صہیونی اقتصادی اخبار گلوبس نے اپنی ایک رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیل کی وزارت خزانہ کی جانب سے لگائے جانے والے تخمینوں کے مطابق، اگست کے مہینے میں ان سرمایہ کاروں نے اپنے اثاثے نکال لیے ہیں جو پہلے مقبوضہ فلسطین میں بڑی تعداد میں جائیدادیں خرید رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی ریاست میں معاشی بحران؛سی این این کی رپورٹ
ایک اقتصادی ماہر نے اس اخبار کو بتایا کہ اگست کے دوران جائیداد کی خریداری میں 16 فیصد کی کمی دیکھی گئی، جبکہ گزشتہ سال میں 1200 یونٹس خریدے گئے تھے، لیکن 2021 میں سرمایہ کاروں کی جانب سے اس تعداد سے دوگنی خریداری ہوئی تھی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی غیر مستحکم معیشت کی وجہ سے بڑے سرمایہ کار دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کی تلاش میں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جنگ کے سنگین نتائج معیشت کو متاثر کر رہے ہیں اور کرایوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
گلوبس نے اس سے قبل اعتراف کیا تھا کہ اسرائیلی فوج کی جنوبی لبنان کے کچھ دیہات پر ایک دن کی جارحیت نے تل ابیب پر 120 ملین ڈالر کا بوجھ ڈالا ہے۔
رپورٹ میں صہیونی حکام کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ جنگی طیاروں کو چھ گھنٹوں تک فضا میں رکھنے کا خرچ 18 ملین ڈالر ہوتا ہے، جبکہ 12 گھنٹوں تک ڈرونز کے استعمال پر ایک ملین ڈالر سے زیادہ کا خرچہ آتا ہے۔
مزید پڑھیں: صیہونی حکومت کی جنگجویانہ پالیسیوں کا اس کے بجٹ پر اثر
قابل ذکر ہے کہ صہیونی حکام متعدد بار تل ابیب کے پچھلے سال کے اکتوبر سےغزہ پٹی پر حملوں اور جنوبی لبنان کے دیہات پر جاری حملوں کی وجہ سے بجٹ خسارے کی شکایت کر چکے ہیں۔