دیگ سے زیادہ چمچے گرم

دیگ سے زیادہ چمچے گرم

?️

سچ خبریں: حالیہ دنوں میں سعودی اور اماراتی سرکاری میڈیا صیہونی میڈیا کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر لبنان اور دیگر محاذوں پر اسرائیل کے ساتھ اور مزاحمتی محاذ کے خلاف سرگرم ہیں۔

کچھ صیہونی میڈیا ذرائع کا دعویٰ ہے کہ سعودی اعلیٰ حکام نے حالیہ امریکی عہدیداروں کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں یہ اظہار کیا کہ ریاض اور تل ابیب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے عمل میں سب سے بڑی رکاوٹ سعودی نوجوانوں کا اس معاملے پر ردعمل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکہ میں اسرائیل کے ساتھ مل کر لڑنے کی طاقت نہیں : ہیرس

سعودی اور اماراتی سرکاری میڈیا حالیہ دنوں میں صیہونی میڈیا کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر لبنان اور دیگر محاذوں پر اسرائیل کے خلاف مزاحمتی محاذ کے خلاف سرگرم ہو گئے ہیں۔

العربیہ، اسکائی نیوز، الشرق الاوسط، اور العرب جیسے سعودی اور اماراتی چینل صیہونی ریاست کی کارروائیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں اور حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ کی شہادت پر کھلے عام خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔

یہ ذرائع ابلاغ ابوظہبی اور ریاض کی حکومتوں کی اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی پالیسی کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر لبنان پر اسرائیلی فوجی حملے کی حمایت میں خوشی کا اظہار کر رہے ہیں اور ضاحیہ میں عام لوگوں کی شہادتوں کو اسرائیلی فوجی طاقت کی علامت کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔

اس کے علاوہ ان ذرائع نے وعدہ صادق 2 کے کامیاب میزائل حملے پر بھی شدید غصے کا اظہار کیا اور اسرائیلی میڈیا کے اس دعوے کو آگے بڑھایا کہ یہ حملہ ناکام رہا، کیونکہ اس میں شہری ہلاکتیں نہیں ہوئیں۔

تاہم، اسلامی جمہوریہ ایران نے جان بوجھ کر اسرائیل کی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا، اور ایران کی عسکری حکمت عملی میں شہریوں کا قتل عام شامل نہیں ہے۔

یاد رہے کہ سعودی اور اماراتی میڈیا کی یہ حکمت عملی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب خطے اور عالمی سطح کے عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ ایرانی میزائلوں کی درستگی اور اسرائیلی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی صلاحیت ایران کی عسکری طاقت کی عکاسی کرتی ہے۔

سعودی اور اماراتی میڈیا کا صیہونی ریاست کی حمایت کا رویہ حالیہ ایک سال میں اس حد تک ناپسندیدہ ہو چکا ہے کہ بہت سے عرب ممالک کے عوام اس بات پر حیران ہیں کہ یہ میڈیا مسلمانوں کے قتل عام کے دوران صیہونیوں کی کھلم کھلا حمایت کر رہا ہے۔

حالیہ دنوں میں عرب دنیا کی عوامی رائے نے سعودی عرب اور امارات کے ان حکام کو، جو اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں،عرب صیہونی کا لقب دیا ہے اور انہیں خلیج فارس میں صیہونی ریاست کے کارندوں کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

اس حوالے سے کچھ صیہونی میڈیا ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی اعلیٰ حکام نے حالیہ امریکی عہدیداروں کے ساتھ بات چیت میں اس بات کا اعتراف کیا کہ ریاض اور تل ابیب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے عمل میں سب سے بڑی رکاوٹ سعودی نوجوانوں کا ممکنہ ردعمل ہے۔

مزید پڑھیں: مذاکرات کی میز یا میدان جنگ؛ مزاحمتی تحریک کے لیے کون سی حکمت عملی کامیاب؟

یہ واضح کرتا ہے کہ سعودی اعلیٰ حکام بھی اس حقیقت سے واقف ہیں کہ ان کے عوام، بالخصوص نوجوان، اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے کسی بھی اقدام کو منفی نظر سے دیکھتے ہیں۔

مشہور خبریں۔

عالمی بینک کی جانب سے ہندوستان کو 1 بلین ڈالر کی امداد

?️ 5 مارچ 2023عالمی بینک اور حکومت ہند نے ملک کے صحت کی دیکھ بھال

سوڈان جنگ کے منفی اثرات کے بارے میں اسرائیلی حکومت کی تشویش

?️ 23 مئی 2023سچ خبریں:ایک اسرائیلی اخبار میں صیہونی مصنف نے لکھا ہے کہ اسرائیل

13 صہیونی قیدیوں کے بدلے 39 فلسطینی قیدیوں کی رہائی 

?️ 25 نومبر 2023سچ خبریں:تل ابیب اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کے نفاذ

صہیونی فوج کے ہاتھوں 6 فلسطینی گرفتار، 3 زخمی

?️ 2 مارچ 2023سچ خبریں:فلسطینی قیدیوں کی نگراں کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ مغربی

غزہ میں جنگ بندی، اسرائیل کی شکست اور مسلم حکمرانوں کی خیانت

?️ 22 مئی 2021(سچ خبریں) گیارہ روز تک مسلسل آتش و آہن کی بارش کے بعد

وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کی مخالفت کے باوجود ایک اہم بل منظور

?️ 29 جنوری 2021وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کی مخالفت کے باوجود ایک اہم بل منظور

علی بابا نے اے آئی ماڈل ریلیز کردیا، ڈیپ سیک کو پیچھے چھوڑنے کا دعویٰ

?️ 30 جنوری 2025 سچ خبریں: چین کی ٹیکنالوجی کمپنی علی بابا نے اپنے مصنوعی

عبرانی میڈیا: غزہ کے ایک ملین باشندوں میں سے صرف 10,000 کو نکالا گیا ہے

?️ 31 اگست 2025سچ خبریں: عبرانی زبان کے ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج اور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے