سچ خبریں:وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے عالمی فوجداری عدالت کے خلاف ممکنہ امریکی پابندیوں کی خبر دی ہے، جس کی وجہ عدالت کے مبینہ صیہونیت مخالف موقف بتائی گئی ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ نے بنیامین نیتن یاہو، اسرائیلی وزیراعظم، اور سابق وزیر جنگ یوآو گالانت کی گرفتاری کے احکامات جاری کرنے پر شدید غصے کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کو دی ہیگ میں نیتن یاہو کے مقدمے کے جج پر شک
وائٹ ہاؤس کی ترجمان، کارین ژاں پیئر، نے آج پریس کانفرنس میں کہا کہ بائیڈن انتظامیہ بنیادی طور پر عالمی فوجداری عدالت کے اس فیصلے کو مسترد کرتی ہے، جس میں اسرائیلی اعلیٰ حکام کے خلاف گرفتاری کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کانگریس میں ریپبلکن قانون ساز عدالت کے خلاف پابندیاں لگانے کا مطالبہ کر رہے ہیں، تو انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اتحادیوں، بشمول اسرائیل، کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں تاکہ اگلے اقدامات طے کیے جا سکیں۔
تاہم، انہوں نے عالمی فوجداری عدالت پر پابندیاں لگانے کے امکان کو مثبت قرار دیا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی اس معاملے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کے خلاف گرفتاری کے احکامات شرمناک ہیں۔
مزید پڑھیں: نیتن یاہو کے گرفتاری وارنٹ پر یورپ کا خیرمقدم
اس سے قبل، شمالی کیرولائنا کے سینیٹر اور اسرائیل کے شدت پسند حامی، لنڈسی گراہم، نے عالمی فوجداری عدالت پر تنقید کرتے ہوئے یورپی ممالک کو دھمکی دی تھی کہ اگر وہ صیہونی حکام کے خلاف اس عدالت کے احکامات کی حمایت کریں گے تو انہیں امریکہ کی سخت جوابی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔