شمالی کوریا (سچ خبریں) اقوام متحدہ جو اس وقت ایک ناکارہ اور کمزور ادارہ بن چکا ہے اور صرف امریکہ اور کچھ دوسرے طاقتور ممالک کے ہاتھوں کا آلہ کار بن چکا ہے اب شمالی کوریا نے بھی اقوام متحدہ کو ایک ناکارہ ادارہ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف سخت بیان جاری کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی پابندیوں کی کمیٹی کی جانب سے حالیہ میزائل ٹیسٹ پر تنقید کا نشانہ بنائے جانے پر شمالی کوریا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ان پر دوہرے معیار کا الزام عائد کیا ہے اور کہا ہے کہ اقوام متحدہ اب عالمی ادارہ نہیں بلکہ صرف امریکہ کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی بن چکا ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق شمالی کوریا نے گزشتہاقوام متحدہ جو اس وقت ایک ناکارہ اور کمزور ادارہ بن چکا ہے اور صرف امریکہ اور کچھ دوسرے طاقتور ممالک کے ہاتھوں کا آلہ کار بن چکا ہے اب شمالی کوریا نے بھی اقوام متحدہ کو ایک ناکارہ ادارہ قرار دیتے ہوئے اس ایک نئی قسم کا شارٹ رینج بیلسٹک میزائل لانچ کیا تھا جس پر واشنگٹن نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی پابندیوں کی کمیٹی سے درخواست کی تھی۔
شمالی کوریا کی وزارت خارجہ میں بین الاقوامی تنظیموں کے ڈائریکٹر جنرل جو چول سو کے مطابق جمعہ کو کمیٹی کے اجلاس میں امریکا نے مطالبہ کیا کہ ٹیسٹ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے شمالی کوریا پر اضافی پابندیاں عائد کی جائیں اور موجودہ پابندیوں پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے۔
جو چول سو نے کہا کہ یہ اجلاس ہمارے دفاع کے حق کو نظر انداز کرنے کے لیے بلایا گیا اور اس کے خلاف جوابی کارروائی کا انتباہ دیتے ہیں۔
شمالی کوریا کی سرکاری کے سی این اے نیوز ایجنسی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جو چول سو نے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں امریکی ایما پر خود مختار ریاست سے انکار اور واضح دوہرا معیار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ جب دنیا بھر میں متعدد ممالک اپنی دفاعی اور عسکری قوت میں اضافے کے لیے میزائل فائر کر رہے ہیں تو صرف ہمارے دفاعی اقدام کی کھلم کھلا مذمت کیوں کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب شمالی کوریا نے امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے میزائل ٹیسٹ کو تنقید کا نشانہ بنانے پر اسے پہلا غلط قدم اور گہری دشمنی کے مترادف قرار دیا تھا۔
جو بائیڈن نے کہا تھا کہ ہم اپنے اتحادیوں اور پارٹنرز سے رابطے میں ہیں اور شمالی کوریا کی اشتعال انگیز کارروائیوں میں اضافہ ہوتا ہے تو ہم مناسب جواب دیں گے۔