سچ خبریں:گزشتہ شب حزب اللہ نے تل ابیب پر ایک تباہ کن حملہ کیا، جس نے اسرائیل کے مشہور دفاعی نظام گنبد آہنی کو ناکام بنا دیا، یہ واقعہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور اسرائیلی دفاعی نظام کی کمزوریوں کو نمایاں کرتا ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق عسکری ماہر فائز الدویری نے کہا ہے کہ حزب اللہ نے ممکنہ طور پر تل ابیب پر اپنے حالیہ حملے میں جدید ملاک میزائلوں کا استعمال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: حزب اللہ کے میزائلوں سے نیتن یاہو کے بیٹے کی شادی ملتوی
ملاک میزائل کی تکنیکی خصوصیات
ماہر فائز الدویری نے ملاک میزائل کی تباہ کن طاقت کو واضح کرتے ہوئے کہا:
– یہ میزائل 250 کلوگرام وزنی دھماکہ خیز مواد سے لیس ہے۔
– اس کی نشانے پر درستگی نصر اور فادی جیسے دیگر میزائلوں سے مماثلت رکھتی ہے۔
– ملاک میزائل کی یہ خصوصیات اسے دشمن کے پیچیدہ دفاعی نظام کو ناکام بنانے کے لیے انتہائی مؤثر بناتی ہیں۔
گنبد آہنی: ناکامی کی وجوہات
فائز الدویری نے گنبد آہنی کی ناکامی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا:
– یہ نظام تین بنیادی حصوں پر مشتمل ہے: راڈار،ٹریس اور فائر۔
– ٹریس کا کام میزائل کے ممکنہ ہدف کا تعین کرنا ہے، اگر یہ کھلے علاقے میں ہو تو کوئی وارننگ جاری نہیں کرتا۔
– گنبد آہنی کے فائر نظام کی کارکردگی میں خامیوں کے باعث ملاک میزائل کو ناکام بنانے میں ناکامی ہوئی۔
– گنبد آہنی 4 کلومیٹر سے 70 کلومیٹر کے دائرے تک میزائل حملے روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے، لیکن یہ 100 فیصد مؤثر نہیں ہے۔
اسرائیلی ذرائع کا اعتراف
اسرائیل کے چینل 12 کی رپورٹ کے مطابق تل ابیب کے مشرق میں واقع بنی براک کے علاقے میں حزب اللہ کے میزائل نے براہ راست ہدف کو نشانہ بنایا اور گنبد آہنی اس حملے کو روکنے میں ناکام رہا، اسرائیلی پولیس نے بھی اس حملے کی تصدیق کی ہے۔
خطے میں بڑھتی کشیدگی
حزب اللہ کے حملے نے اسرائیلی دفاعی نظام کی محدود صلاحیت کو بے نقاب کر دیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ ملاک میزائل جیسے جدید ہتھیار خطے میں اسرائیل کے لیے بڑھتے ہوئے خطرے کی علامت ہیں۔
گنبد آہنی کی محدودیت اور خطرات
عسکری ماہرین کے مطابق، گنبد آہنی ایک مؤثر دفاعی نظام کے طور پر جانا جاتا ہے، لیکن اس کی کامیابی کی شرح تقریباً 60 فیصد تک محدود ہے۔
ملاک میزائل جیسے ہتھیاروں کے سامنے اس نظام کی ناکامی اسرائیلی سکیورٹی کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے۔
نتیجہ: حزب اللہ کی عسکری طاقت کا مظاہرہ
حزب اللہ کی جانب سے یہ حملہ نہ صرف اسرائیل کے لیے ایک چیلنج ہے بلکہ خطے میں مزاحمتی تحریکوں کی بڑھتی ہوئی طاقت کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
ملاک میزائل جیسے جدید ہتھیاروں کے ذریعے حزب اللہ نے اپنی عسکری صلاحیت کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: حزب اللہ کے میزائل نے پہلی بار بن گورین کو نشانہ بنایا
یہ واقعہ اسرائیل کے دفاعی نظام کے لیے ایک اہم سبق ہے، جس کے بعد اسرائیل کو اپنی دفاعی حکمت عملی پر نظرثانی کرنی ہوگی تاکہ مستقبل میں ایسے حملوں سے بچا جا سکے۔