سچ خبریں: حماس کا کہنا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ کے بیانات صیہونی حکومت کو بچانے کی کوشش ہے
قدس الاخباریہ کی رپورٹ کے مطابق حماس نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی وزیر خارجہ کے بیانات جو صیہونی حکومت کو بچانے کی کوشش ہے جبکہ امریکہ کی فلسطینی قوم کے خلاف وحشیانہ نسل کشی کی جنگ میں شراکت داری ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں اس بات پر زور دیا کہ جنگ کے خاتمے کے مذاکرات کے تمام مراحل میں، انہوں نے فلسطینی قوم کے منصفانہ مطالبات، جیسے جنگ کا مستقل خاتمہ، صیہونی قابضین کا غزہ سے مکمل انخلا، مہاجرین کی واپسی، تباہیوں کی بحالی اور قیدیوں کے تبادلے کے ایک سنجیدہ معاہدے پر دستخط، کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک تعمیری نقطہ نظر اختیار کیا ہے تاکہ ایک جامع اور دونوں فریقوں کے لیے قابل قبول معاہدہ حاصل کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی حکومت اور امریکہ کی بربریت دنیا کے سامنے
حماس نے اپنے پریس بیان میں، جس کی ایک نقل فلسطینی انفارمیشن سینٹر کو بھیجی گئی، کہا کہ حماس نے حالیہ اور تمام سابقہ امن منصوبوں کے لیے مثبت اور قومی ذمہ داری کے ساتھ جواب دیا ہے تاکہ جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ حاصل کیا جا سکے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ 5 مئی کو جب ہمیں ثالثوں کے ذریعے جنگ بندی کی تجویز موصول ہوئی تو ہم نے فوری طور پر مثبت جواب دیا نیز ثالثوں اور دیگر فریقوں نے بھی ہمارے اس جواب کو مثبت اور حوصلہ افزا قرار دیا لیکن بنیامین نیتن یاہو نے اس تعمیری تعامل اور حماس کی جنگ بندی کی تجویز سے اتفاق کا جواب رفح پر حملے اور غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کے خلاف اپنی جارحیت میں اضافے کے ساتھ دیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ حماس نے امریکی صدر جو بائیڈن کی 31 مئی 2024 کی تقریر کے حوالے سے واضح طور پر مثبت موقف اختیار کیا لیکن اس کے برعکس، نیتن یاہو کی قیادت والی قابض حکومت کی طرف سے سوائے جنگ اور نسل کشی کو جاری رکھنے پر اصرار کے کچھ نہیں ملا جبکہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ صیہونی حکومت اس منصوبے سے متفق ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم نے سلامتی کونسل کی قرارداد کے اصولوں کے مطابق جنگ بندی کے مستقل معاہدے، غزہ سے قابضین کے مکمل انخلا، قیدیوں کے تبادلہ، تباہیوں کی بحالی، اور مہاجرین کی اپنے علاقوں میں واپسی کے لیے غیر مستقیم مذاکرات شروع کرنے کے لیے ثالث دوستوں کے ساتھ تعاون کی تیاری کا اعلان کیا ہے جو فلسطینی عوام اور مزاحمت کی خواہشات کے مطابق ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اس تعاملی رویے کے مقابلے میں بین الاقوامی برادری نے نیتن یاہو اور اس کی حکومت کی طرف سے سلامتی کونسل کی قرارداد یا بائیڈن کی تجویز کے ساتھ کسی بھی طرح کی رضامندی نہیں دیکھی بلکہ انہوں نے مستقل جنگ بندی کے کسی بھی معاہدے کو مسترد کرنے پر زور دیا۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ جبکہ بلینکن صیہونی حکومت کی حالیہ تجویز سے اتفاق کے بارے میں اپنے دعوے جاری رکھے ہوئے ہیں ہم نے صیہونی حکام کی طرف سے اس بارے میں کوئی بیان نہیں سنا۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلینکن کے وہ بیانات، جو صیہونی حکومت کو بچانے اور ان کے ہاتھوں کو بے گناہ خواتین، بچوں اور بزرگوں کے خون سے دھونے اور حماس کو معاہدے میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کرتے ہیں،اسی امریکی پالیسی کا تسلسل ہیں جو فلسطینی قوم کے خلاف وحشیانہ نسل کشی کی جنگ میں شراکت داری کو ظاہر کرتی ہے اور صیہونی حکومت کے جرائم کو مکمل سیاسی اور عسکری حمایت فراہم کرتی ہے۔
مزید پڑھیں: امریکہ فسطینی بچوں کو مارنے کے لیے اب صیہونی حکومت کو کیا دے رہا ہے؟
بیان کے آخر میں حماس نے کہا کہ ہم بلینکن اور بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قابض فاشسٹ حکومت پر (جنگ کے خاتمے کے لیے) دباؤ ڈالیں، جو بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینی قوم کی نسل کشی اور تباہی کے مشن کو جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے۔