استنبول (سچ خبریں) مصر اور ترکی کے مابین جاری کشیدگی میں کمی واقع ہونے کے بعد فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصر اور ترکی دو بڑے مسلمان ملک ہیں اور ان کی کشیدگی کسی بھی صورت میں فلسطینیوں کے مفاد میں نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے ترکی اور مصر کے درمیان جاری کشیدگی میں کمی اور دونوں ممالک میں بڑھتی قربت کا خیر مقدم کیا ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق اسماعیل ہنیہ نے ایک بیان میں کہا کہ ترکی اور مصر کی قربت فلسطینی قوم اور قضیہ فلسطین کے مفاد میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس نے القدس ہماری منزل کا انتخابی نعرہ اختیار کیا ہے اور اہم انتخابات کے ذریعے اہم پیغامات دے رہے ہیں، حماس فلسطین میں انتخابات کے بعد مخلوط قومی حکومت کے قیام کے فیصلے کی پابند ہے۔
اسماعیل ہنیہ نے اپنے دورہ ترکی کے دوران استنبول میں ترک نیوز ایجنسی اناطولیہ کے صدر دفتر کا دورہ کیا اور ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل متین موطان اوگلو سے ملاقات کی۔
اس موقعے پر بات کرتے ہوئے اسماعیل ہنیہ کا کہنا تھا کہ ترکی اور مصر کی قربت ہمارے لیے خوش آئند ہے، مصر اور ترکی دو بڑے مسلمان ملک ہیں اور ان کی کشیدگی کسی بھی صورت میں فلسطینیوں کے مفاد میں نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس پوری اسلامی دنیا اور عرب ممالک میں اتحاد و اتفاق کی حامی ہے، انہوں نے کہا کہ ترکی اور مصر مل کر خطے کی اقوام کے مسائل اور مسئلہ فلسطین کے دیر پاحل کے لیے کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں حماس کے سربراہ کا کہنا تھا کہ عرب اور مسلمان ممالک میں رسا کشی کے مسلم امہ کے وسائل پر منفی اثرات کا موجب بن سکتی ہے اور اقوام کے مستقبل کے لیے تباہ کن ہے، عالم اسلام اور عرب ممالک کی توجہ صہیونی ریاست کے توسیع پسندانہ نظام اور منصوبے کی روک تھام کے لیے ہونی چاہیے۔