کابل (سچ خبریں) افغانستان کے دارالحکومت کابل پر طالبان کے کنٹرول سے قبل افغانستان کے صدر اشرف غنی نے افغانستان چھوڑ دیا تھا لیکن وہ کہاں گئے اس کے بارے میں متضاد اطلاعات تھیں، بعض ذرائع ابلاغ کا کہنا تھا کہ اشرف غنی تاجیکستان پہنچ گئے ہیں جبکہ بعض نے کہا کہ اشرف غنی عمان میں موجود ہیں جہاں سے وہ امریکہ روانہ ہوں گے، لیکن اب اطلاعات ہیں کہ اشرف غنی متحدی عرب امارات امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی میں موجود ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اشرف غنی کی تاجکستان میں موجودگی سے انکار اور عمان میں ان کی موجودگی کے بارے میں قیاس آرائیوں کے بعد، ایک افغان میڈیا آؤٹ لیٹ نے اطلاع دی کہ مفرور افغان صدر متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی میں موجود ہیں۔
چار روز قبل افغانستان سے فرار ہونے والے اشرف غنی نے پہلے تاجکستان سے عمان کے لیے اڑان بھری لیکن ایک ذرائع نے کابل نیوز کو بتایا کہ وہ اور ان کا خاندان متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی میں مقیم ہیں، اشرف غنی نے کہا کہ ان کے فرار کی وجہ افغانستان کے بے گناہ لوگوں کی خونریزی کو روکنا تھا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل کچھ میڈیا ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی ملک چھوڑنے کے بعد اب عمان میں ہیں اور غالبا وہاں سے امریکہ جائیں گے۔
انڈیا ٹوڈے جیسے میڈیا کے کئی ذرائع نے پیر کو علیحدہ رپورٹس میں دعویٰ کیا ہے کہ سابق افغان صدر اشرف غنی امریکہ چلے جائیں گے۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق، سابق افغان صدر اشرف غنی اب عمان میں ہیں جب ان کے طیارے کو تاجکستان میں اترنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی اور شاید وہ امریکہ کا سفر کریں گے۔
میڈیا کے مطابق افغان حکومت کے سابق قومی سلامتی کے مشیر حمد اللہ محب بھی اشرف غنی کو لے جانے والے طیارے میں سوار تھے۔
انڈیا ٹوڈے کے علاوہ کچھ اسرائیلی میڈیا رپورٹرز نے دعویٰ کیا ہے کہ اشرف غنی عمان میں ہیں اور ان کی اگلی منزل شاید امریکہ ہوگی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل یہ خبر آئی تھی کہ اشرف غنی نے صدارت سے استعفیٰ دینے کے بعد تاجکستان کے لیے پرواز کی، تاہم تاجکستان کی وزارت خارجہ نے تاجکستان میں غنی کو لے جانے والے طیارے کی موجودگی کی تصدیق نہیں کی۔
اشرف غنی کے افغانستان سے جانے کے بعد، افغان وزارت دفاع کے قائم مقام سربراہ بسم اللہ محمدی نے کہا کہ افغانستان کے سابق صدر نے ملک سے غداری کی ہے خدا انہیں کبھی بھی معاف نہیں کرے گا۔
محمدی نے اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا کہ انہوں نے ہمارے ہاتھ ہماری پیٹھ کے پیچھے باندھے اور وطن کو بیچ دیا، لعنت ہو اشرف غنی اور اس کے گروہ پر۔
دوسری جانب، افغانستان کی سپریم قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ نے اشرف غنی کے ملک سے فرار کے بعد کہا کہ افغانستان کے سابق صدر نے افغانستان چھوڑ دیا اور ملک اور قوم کو تنہا چھوڑ دیا، خدا اس کا ان سے ضرور حساب لے گا۔
ایک ویڈیو پیغام میں عبداللہ نے سکیورٹی فورسز سے مطالبہ کیا کہ وہ کابل کے باشندوں کو سکیورٹی فراہم کریں، انہوں نے طالبان سے بھی یہ مطالبہ کیا کہ وہ کابل میں داخل ہوئے بغیر مذاکرات جاری رکھنے دیں۔