سچ خبریں:روس کی جانب سے اپنی جوہری حکمت عملی میں تبدیلی کے اعلان پر یورپی ممالک کے رہنماؤں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
امریکہ اور مغربی ہتھیاروں کے جواب میں روس کا اقدام
رویٹرز خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے یوکرین کو روس کے اندر حملوں کے لیے مغربی ہتھیار فراہم کرنے کی اجازت کے بعد، روس نے اپنی جوہری حکمت عملی تبدیل کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرین کو روس میں گہرائی میں حملہ کرنے کی اجازت ہے: برل
ماسکو نے اعلان کیا ہے کہ اب کسی بھی روایتی ہتھیار سے روسی سرزمین پر حملے کو جوہری حملے کے ذریعے جواب دیا جا سکتا ہے۔
برطانیہ کا ردعمل
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے برازیل میں گروپ 20 کے اجلاس کے دوران روس کے اس اقدام پر کہا کہ ہم نے حالیہ دنوں ماسکو کے اعلیٰ حکام کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ بیانات سنے ہیں، یہ دھمکیاں یوکرین کے لیے ہماری حمایت کو روک نہیں سکتیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ولادیمیر پیوٹن مسلسل تیسرے سال گروپ 20 کے اجلاس میں شرکت سے قاصر ہیں۔ ان کے یہ اقدامات روس کو عالمی سطح پر تنہا کر رہے ہیں۔
جرمنی کی جانب سے مذمت
جرمنی کی وزیر خارجہ، اینالینا بیئربوک نے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں کہا کہ روس کی جوہری حکمت عملی میں تبدیلی سے ہمیں خوفزدہ نہیں کیا جا سکتا۔ یہ دھمکیاں ہماری پالیسیوں پر اثر انداز نہیں ہوں گی۔”
یورپی ردعمل اور خطے میں کشیدگی
دیگر یورپی رہنماؤں نے بھی روس کے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اسے مغربی ممالک کی حمایت کو کمزور کرنے کی ایک کوشش قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں: یوکرین کو دور تک مار کرنے والے امریکی ہتھیاروں کی اجازت دینے پر فرانس کا ردعمل
یہ پیش رفت روس اور مغربی ممالک کے درمیان کشیدگی کو مزید بڑھا سکتی ہے، جس کے اثرات عالمی سطح پر محسوس کیے جا سکتے ہیں۔