کیا اسرائیل ایران کے ایٹمی پروگرام کا کچھ بگاڑ سکتا ہے؟؛صیہونی میڈیا کا اہم اعتراف 

کیا اسرائیل ایران کے ایٹمی پروگرام کا کچھ بگاڑ سکتا ہے؟؛صیہونی میڈیا کا اہم اعتراف 

?️

سچ خبریں:صیہونی اخبار نے تسلیم کیا ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کو اسلامی نظام کی موجودگی میں روکا نہیں جا سکتا۔ ایران نے اسرائیل کو اسٹریٹجک سطح پر نقصان پہنچایا، جبکہ تل ابیب سیاسی و دفاعی بحران کا شکار ہے۔

صیہونی ریاست کے عبری زبان اخبار ماکور ریشیون نے اپنے ایک تجزیاتی کالم میں اعتراف کیا ہے کہ ایران کا ایٹمی پروگرام اب اس سطح تک پہنچ چکا ہے جہاں اس کا راستہ صرف تبھی روکا جا سکتا ہے جب ایرانی حکومت کا نظام تبدیل ہو ، جب تک اس ملک میں اسلامی حکومت ہے، تب تک یہ ممکن نہیں۔
 ایران کی اسٹریٹجک پیشرفت اور صیہونی غفلت
تجزیہ نگار امی راباپورت نے اس کالم میں واضح کیا ہے کہ ایران نے حالیہ برسوں میں ایٹمی میدان میں غیرمعمولی پیشرفت کی ہے،دوسری جانب اسرائیل کی توجہ مکمل طور پر غزہ کی جنگ اور اپنے داخلی سیاسی بحران پر مرکوز رہی، جس کی وجہ سے وہ ایران کے ایٹمی پروگرام جیسے بڑے اور اسٹریٹجک مسئلے سے غافل رہا۔
 عالمی اتفاق؛ ایران کو یورینیم کی افزودگی سے نہیں روکا جا سکتا
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر کی انٹیلیجنس ایجنسیاں اس پر متفق ہیں کہ ایران کو اس کی سرزمین پر یورینیم کی افزودگی سے روکنا ممکن نہیں، اس کا واحد حل یہ ہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور کی طرز پر کوئی معاہدہ کیا جائے، یا پھر کسی معاہدے کی توقع ہی نہ رکھی جائے۔
 عسکری حملہ ممکن، مگر ایٹمی پروگرام کا خاتمہ ناممکن
رپورٹ کے مطابق صیہونی فوج چاہے کتنے ہی شدید حملے کرے، وہ ایران کے ایٹمی پروگرام کو مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتی۔ ایران نے 2010 کے استاکس‌نت سائبر حملے کے بعد اپنے سینٹری فیوجز کو انتہائی محفوظ اور پہاڑی علاقوں میں منتقل کر دیا ہے – جن میں بعض مقامات 4000 میٹر کی بلندی پر واقع ہیں۔
 حملے کی صورت میں جغرافیائی رکاوٹیں
ایران کا رقبہ اسرائیل سے 80 گنا زیادہ ہے، اور اس کی سرحدیں افغانستان کے پہاڑی علاقوں تک پھیلی ہوئی ہیں،اس جغرافیائی وسعت کے باعث ایران پر مؤثر ہوائی حملہ نہایت دشوار اور پیچیدہ ہوگا۔
 ایران کا براہِ راست حملہ؛ اسٹریٹجک کامیابی
صیہونی میڈیا نے اعتراف کیا کہ 1 اکتوبر کو ایران کی جانب سے داغے گئے سینکڑوں بیلسٹک میزائلوں نے اسرائیل کی دفاعی لائنز کو چیلنج کیا،ان میزائلوں نے نہ صرف اسرائیلی اہداف کو نشانہ بنایا بلکہ ان میں سے کئی جدید ٹیکنالوجی سے لیس تھے، جو صیہونی اور امریکی دفاعی نظاموں کو بھی عبور کر گئے۔
 ایران، جب چاہے، صیہونی  ریاست کو بھاری نقصان پہنچا سکتا ہے
رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ ایرانی فوج، جب بھی چاہے، صیہونی ریاست کو براہِ راست حملہ کر کے شدید نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
 صیہونی  ریاست کی موجودہ پوزیشن؛ سفارتی و سیاسی زوال
تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ آج کمزوری کی حالت میں ہیں، متعدد سفارتی ناکامیوں کے باعث دونوں کی عالمی سطح پر ساکھ متاثر ہوئی ہے، اس وقت، کینیڈا سے سنگاپور تک وہ ممالک بھی فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کر رہے ہیں، جو ماضی میں اسرائیل کے اتحادی تھے، نیویارک میں آئندہ دو ہفتوں کے اندر ہونے والی کانفرنس میں اس حمایت کے مزید آثار سامنے آئیں گے۔
رپورٹ کے اختتام پر لکھا گیا کہ اب اسرائیل وہ بین الاقوامی اتحاد اکٹھا کرنے کے قابل نہیں رہا جو 7 اکتوبر کی شب اس کے دفاع کے لیے اکٹھا ہوا تھا۔

مشہور خبریں۔

الزیتون اسکول کے خلاف جنگی جرم کس کی سرپرستی ہوا؟ حماس کا بیان

?️ 22 ستمبر 2024سچ خبریں: فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے ایک بیان میں صہیونی

غزہ میں تل ابیب کا نصف ملین ڈالر کا غبارہ تباہ

?️ 19 جون 2022سچ خبریں:  اسرائیلی فوج کا ایک غبارہ جو کہ غزہ کی پٹی

صیہونی، ایران اور سعودی کے تعلقات سے لرزہ بر اندام

?️ 22 اگست 2023سچ خبریں:جہاں ایران اور سعودی عرب کے گرمجوش تعلقات پر بین الاقوامی

ہمارے پاس یمن کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں ہے :صیہونی

?️ 22 دسمبر 2024سچ خبریں: یمن کی جانب سے کل صبح تل ابیب پر کامیاب

صیہونی سفارت کار نے غزہ جنگ میں صیہونی حکومت کی سنگین صورتحال کا اعتراف کیا ہے

?️ 21 مئی 2025سچ خبریں: ایک صیہونی سفارت کار نے ایک بیان میں غزہ جنگ

شامی پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر کے ساتھ نیوز چیٹ کو دوبارہ شائع کیا

?️ 14 نومبر 2021سچ خبریں: شامی پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر حیدر عباس انتقال کر گئے

پاکستان نے کیا افغانستان کے ساتھ مواصلاتی راستے کو ایکسپورٹ کراسنگ میں اپ گریڈ

?️ 16 اپریل 2023سچ خبریں:پاکستان کی مرکزی حکومت کی کابینہ کی اقتصادی تعلقات کمیٹی نے

غزہ کے عوام کی حمایت میں ڈبلن سٹی کونسل کی عمارت پر فلسطینی پرچم لہرایا گیا

?️ 5 دسمبر 2023سچ خبریں:فلسطینی پرچم ڈبلن سٹی کونسل پر سات روز تک لہرائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے