سچ خبریں: امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں صہیونی فوج کے ہاتھوں ترک ۔ امریکی شہری عائشہ نور کی شہادت کے خلاف سینکڑوں امریکیی شہریوں نے احتجاج کیا۔
اناطولی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں سینکڑوں افراد نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں صہیونی نشانہ باز کی گولی سے شہید ہونے والی ترک نژاد امریکی کارکن، عائشہ نور ازگی کی شہادت کے خلاف مظاہرہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ترک شہری کی فلسطین میں ہلاکت ؛ ترکی کے صدر کا ردعمل
مظاہرین نے عائشہ نور کی تصاویر کے ساتھ پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر عائشہ نور فلسطین کے لیے شہید ہوئی،عائشہ نور کے لیے انصاف،آج ہم سب عائشہ نور ہیں ،مزاحمت دہشت گردی نہیں! اور فلسطین کو آزاد کرو جیسے نعرے درج تھے، مظاہرین نے اسرائیلی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔
پیوجٹ ساؤنڈ مسلم یونین کے امام اکرم بیومی نے اناطولی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عائشہ نور کے آخری الفاظ میں سے ایک یہ تھا کہ ہمیں مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج میں آپ سب سے پوچھتا ہوں کہ عائشہ نور کے آخری الفاظ یہ تھے کہ ہمیں مزید کام کرنا ہوگا، کیا ہم ان الفاظ کو ضائع ہونے دیں گے؟ نہیں، کیا ہم اپنی پوری کوشش کریں گے کہ عائشہ نور کا ورثہ آگے منتقل ہو اور ہم ایک آزاد فلسطین دیکھیں؟ ہاں۔
بیومی نے مزید کہا کہ میں اس دنیا میں اس سے بہتر وراثت کا تصور نہیں کر سکتا، اس وقت میں عائشہ نور کے علاوہ کسی اور کو کامیاب تصور نہیں کر سکتا۔
امریکی کانگریس کی امیدوار ملیسا چاؤدری نے بھی کہا کہ عائشہ نور قتل کے لیے استعمال ہونے والی سنائپر رائفل کی قیمت امریکی پیسوں سے ادا کی گئی تھی، میں اسے قبول نہیں کر سکتی، مجھے امید ہے کہ میرے امریکی دوست بھی اسے قبول نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ عائشہ نور نے اپنی زندگی انصاف اور امن کے لیے قربان کی،ہمیں اس کی یاد کو زندہ رکھنا چاہیے، اسے مستقبل میں منتقل کرنا چاہیے اور اس کے خواب کو پورا کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: صیہونیوں کے ہاتھوں قتل ہونے والی ترک – امریکی شہری کے اہلخانہ کا امریکی حکام سے مطالبہ
واضح رہے کہ عائشہ نور ازگی کو 6 ستمبر کو صہیونی نشانہ باز نے شہید کیا، 26 سالہ عائشہ نور کو نابلس کے قریب ایک بستی میں گولی لگی جس سے وہ شہید ہو گئیں۔