سچ خبریں:فلسطینی اتھارٹی کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کے شام کے دورے اور ابو محمد الجولانی سے ملاقات پر الجولانی کے زیر اثر میڈیا کی خاموشی کئی سوالات کو جنم دے رہی ہے۔
انٹر ریجنل اخبار رائے الیوم کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی وزیرِاعظم محمد مصطفی ایک سرکاری وفد کے ہمراہ دمشق پہنچے اور ہیئت تحریر الشام کے رہنما ابو محمد الجولانی سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: گمراہ بشار، اسرائیل کی عدم موجودگی، ایران پر حملہ
اس ملاقات میں فلسطین کی حمایت، شام کی خودمختاری اور دوطرفہ برادرانہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مصطفی نے زور دے کر کہا کہ فلسطینی اتھارٹی شام کے عوام اور اس کی قیادت کے ساتھ کھڑی ہے اور ہم شامی قوم کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر محمود عباس کا موقف شامی عوام کی خود ارادیت کے احترام اور ملک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت پر مبنی ہے نیز فلسطین شام کو اپنے دیرینہ اتحادی کے طور پر دیکھتا ہے۔
تاہم اس دوران حیران کن امر یہ ہے کہ الجولانی کی زیر قیادت میڈیا ز نہ صرف اس دورے پر خاموش ہے بلکہ وہ فلسطینی مسئلے پر بھی کوئی واضح موقف اختیار نہیں کر رہے۔
ماضی میں بھی ہیئت تحریر الشام نے کئی بار کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف کسی قسم کی مزاحمتی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گی، جو اس گروہ کی حقیقی پالیسی کو ظاہر کرتا ہے۔
تحلیل کاروں کا کہنا ہے کہ الجولانی کا رویہ اور فلسطینی کاز سے لاتعلقی یہ اشارہ دیتی ہے کہ وہ حقیقی مزاحمت کا حصہ نہیں بلکہ ایک پراکسی قوت کے طور پر کام کر رہا ہے، جس کا مقصد شام کے داخلی معاملات میں دخل اندازی ہے۔
مزید پڑھیں: جولانی حکومت کی حمایت کے لیے ترکی کی درخواست
یہاں تک کہ الجولانی کے میڈیا نیٹ ورک نے بھی فلسطینی وفد کے اس اہم دورے پر کوئی مؤثر رپورٹنگ نہیں کی، جو ان کے ایجنڈے پر ایک بڑا سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے۔