سچ خبریں:ود آؤٹ بارڈرز رپورٹرز کا کہنا ہے کہ 17 صحافیوں نے صیہونی مقبوضہ علاقوں میں قائم ایک کمپنی کے بارے میں شکایت کی ہے کہ اس نے پیگاسس جاسوسی پروگرام کے ذریعہ انھیں نشانہ بنایا ہے۔
راشا ٹوڈے کی ویب سائٹ کے مطابق مختلف ممالک کے ودآؤٹ بارڈرز 17 صحافیوں نے جمعہ کو پیگاسس اسپائی ویئر بنانے والی صیہونی کمپنی "این. ایس ڈبلیو کے خلاف مقدمہ دائر کیا، یہ صحافی اپنے آپ کو اس سافٹ وئیر کا شکار سمجھتے ہیں اورانھوں نے رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز تنظیم سے کہا ہے کہ وہ این ایس او کے خلاف ان کی شکایت کے سلسلہ میں ان کے حقوق کا تحفظ کریں۔
واضح رہے کہ ان صحافیوں کا تعلق آذربائیجان ، میکسیکو ، انڈیا ، اسپین ، ہنگری ، مراکش اور ٹوگو سے ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ایسے ثبوت ہیں کہ ان کی حکومتوں نے پیگاسس جاسوسی پروگرام کے ذریعے ان کی جاسوسی کی،یادرہے کہ 20 جون کو رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے دو فرانسیسی مراکشی صحافیوں کی نمائندگی کی جنہوں نے این ایس او کے خلاف پیرس پراسیکیوٹر کے دفتر میں شکایت کی تھی۔
واضح رہے کہ راشا ٹوڈے نے حال ہی میں لکھا تھا کہ خواتین صحافیوں اور خواتین کارکنوں کے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ پیگاسس جاسوس سافٹ ویئر کے ذریعے ان کے سیل فونز کی نجی تصاویر کو ہیک کر کے سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا ہے تاکہ انہیں دھمکایا اور خاموش کیا جاسکے۔
قابل ذکر ہے کہ واشنگٹن پوسٹ ، لی مونڈے ، دی گارڈین سمیت کئی دیگر ذرائع نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ صہیونی سپائی ویئر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت کچھ ممالک کو فروخت کیا گیا تھا تاکہ دنیا بھر کی کئی اہم شخصیات کا ذاتی ڈیٹا ہیک کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ حالیہ رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون سمیت دنیا کے کئی اعلیٰ عہدیدار صہیونی جاسوس کا شکار ہوئے جس کے بعد فرانسیسی خفیہ ایجنسیوں نے پر میکرون کو خبردار کیا ،تاہم انھوں نے انتباہات کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔