سچ خبریں: امریکہ میں روس کے سفیر کا کہنا ہے کہ یوکرین کو کلسٹر گولہ بارود بھیجنے کے واشنگٹن کے فیصلے سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ملک یوکرین کو اپنے پرانے ہتھیاروں سے نجات کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔
امریکہ میں روس کے سفیر اناتولی انتونوف نے یوکرین کو کلسٹر بم بھیجنے کے امریکی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ضروری نہیں ہے کہ اس طرح کے فیصلے سے واشنگٹن کا مقصد یوکرین کی مدد کرنا ہو ۔
انتونوف نے ایک بیان میں لکھا کہ اس طرح کا مؤقف واضح طور پر یوکرین کے بارے میں امریکہ کے حقیقی نقطہ نظر کو ظاہر کرتا ہے کہ واشنگٹن یوکرین کو اپنے پرانے ہتھیاروں سے نجات کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے اور سوویت یونین کے امیر اور زرخیز حصوں میں سے ایک کو ناقابل رہائش قبرستان میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یک قطبی نظام کا خاتمہ یا نہ ختم ہونے والی جنگ؟
انہوں نے تاکید کی کہ امریکی گولہ بارود اوربہت سارے جلے ہوئے جرمن لیپرڈ ٹینک نیز دیگر مغربی ہتھیار جنگ کے بعد بھی یوکرین میں باقی رہیں گے جس کے خوفناک اثرات ہوں گے۔
انتونوف نے مزید کہا کہ امریکہ، یوکرین کی مسلح افواج اور جنگی صلاحیت کو مضبوط کرنے کے بارے میں خیالی نعرے لگا کر، بنیادی اخلاقی اصولوں کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ گر رہا ہے اور بے عزتی کے ساتھ اپنا مہلک فضلہ یوکرین کے سر پر ڈال رہا ہے۔
یاد رہے کہ یوکرین کو کلسٹر جنگی ہتھیار بھیجنے کے امریکہ کے فیصلے کا اعلان 7 جولائی کو کیا گیا، تاہم اقوام متحدہ اور واشنگٹن کے کئی قریبی اتحادیوں نے اس فیصلے کی مخالفت کی،امریکن ڈیموکریٹک پارٹی کے کئی ارکان بھی اس حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت کے منصوبوں کے خلاف ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکہ اپنے تمام فوجی اور فوجی ساز و سامان یورپ سے واپس لے جائے: روس
روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے امریکہ کو اس قسم کا گولہ بارود بھیجنے کے بارے میں خبردار کیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ اس طرح کی کاروائی صرف تنازع کو طول دے گی۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے مشیر جیک سلیوان نے اس ہفتے اتوار کو اعلان کیا کہ کیف کو کلسٹر بم بھیجنے کے بعد واشنگٹن کا اپنے ہتھیاروں کو کلسٹر ہتھیاروں میں تبدیل کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔