سچ خبریں:امریکہ میں 1990 کی دہائی کی نئی شائع شدہ دستاویزات اور بل کلنٹن کی انتظامیہ کے آغاز میں اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اس وقت کے کچھ امریکی سیاست دانوں نے یوکرین کی آزادی کے بالکل آغاز میں جنگ کے خطرے سے خبردار کیا تھا۔
اس حوالے سے نئی شائع ہونے والی دستاویز کے مطابق بش کے سبکدوش ہونے والے وزیر خارجہ لارنس ایگلبرگر نے 1993 میں بل کلنٹن کے اقتدار سنبھالتے ہی اپنے جانشین وارن کرسٹوفر کو بتایا تھا کہ روس اور نئے آزاد یوکرین کے درمیان جنگ کا آغاز ہو گیا ہے۔
ایگلبرگر نے کرسٹوفر کو خبردار کیا تھا کہ ممکنہ مسائل میں سے روس اور اس کے کسی بھی پردیی ملک کے درمیان مسلح تصادم یقیناً سب سے خطرناک امکان ہے یہ دستاویزات جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے نیشنل سیکیورٹی آرکائیو نے شائع کی ہیں۔
ان دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ روس آنے والے برسوں میں یوریشیا میں مستقبل کی طاقت کی تشکیل کی کلید اپنے پاس رکھے گا۔
کرسٹوفر کو ایک میمو میں ایگلبرگر نے لکھا کہ پیش رفت اس بات کا تعین کرے گی کہ آیا اس وسیع زمینی پیمانے پر ریاستہائے متحدہ کی سلامتی کے لیے ایک طویل مدتی خطرہ دوبارہ ابھرے گا۔
ایگلبرگر نے لکھا ہے کہ روس کے ساتھ نمٹنے میں امریکی پالیسی کی اہم ترجیحات میں سے ایک جوہری ہتھیاروں کے استحکام کو روکنا اور اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ یوکرین، قازقستان اور بیلاروس اپنے عدم پھیلاؤ کے وعدوں پر عمل کریں۔