سچ خبریں: امریکی صدر جو بائیڈن کو لکھے گئے خط میں امریکی سینیٹ کے نمائندوں کے ایک گروپ نے کانگریس سے اجازت حاصل کیے بغیر یمن میں اس ملک کے فوجی حملوں پر تنقید کی۔
امریکی سینیٹ کے چار ارکان نے اس ملک کے صدر جوبائیڈن کو ایک خط لکھا ہے جس میں ان پر اپنے اختیارات کے استعمال اور کانگریس کی رائے لیے بغیر یمن میں حملے کرنے پر تنقید کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یمنی بحریہ کیسی ہے؟
ٹم کین، ٹاڈ ینگ، کرس مورفی اور مائیک لی نے اس خط میں لکھا کہ امریکی حکومت نے کہا ہے کہ حوثیوں کے ٹھکانوں پر حملوں نے آج تک صیہونی مفادات کے خلاف ان کے حملوں کو روکا نہیں ہے اور نہ ہی انہیں روکیں گا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم ایک علاقائی تنازع میں ہیں۔
چار امریکی سینیٹرز نے یمن میں امریکی فوج کے حملوں کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ حوثی باغی اور ان کا حامی ایران کشیدگی میں اضافے کے ذمہ دار ہیں، لیکن ہمارا آئین تقاضا کرتا ہے کہ امریکہ، سوائے اس صورت حال کے کہ جہاں اسے اچانک حملے کو پسپا کرنے کی ضروت ہو کانگریس کے ووٹ کے بغیر فوجی کارروائی نہیں کر سکتا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے طویل عرصے سے کانگریس سے مشاورت اور ایسے فیصلوں کی اجازت کا مطالبہ کیا ہے جو بیرون ملک ہمارے فوجیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں،فی الحال حوثیوں کے خلاف فوجی کاروائی کے لیے کانگریس کی طرف سے کوئی اجازت نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: انصاراللہ کے اراکین کی ماسکو میں پیوٹن کے خصوصی نمائندے کے ساتھ ملاقات
سینیٹرز نے بائیڈن انتظامیہ سے سوال کیا ہے کہ ایسی صورت حال میں جب وائٹ ہاؤس کا خیال ہے کہ یمن میں حملے یمنیوں کو روک نہیں سکیں گے۔